پیر، 13 مئی، 2019

نماز میں سجدۂ تلاوت بھول جانے کا حکم

*نماز میں سجدۂ تلاوت بھول جانے کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ تراویح میں سجدے کی آیت پڑھ کر حافظ صاحب سجدہ کرنا بھول گئے اور آگے بڑھ گئے اب سجدہ کی کیا شکل ہوگی اور سجدہ دہرانا ہوگا یا نہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : حافظ فہد، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں اگر حافظ صاحب نے آیتِ سجدہ پڑھ کر فوراً سجدہ نہیں کیا بلکہ اس کے بعد ایک، دو یا تین آیت پڑھ کر یاد آیا اور سجدۂ تلاوت کرلیا تو کوئی حرج نہیں،  لیکن اگر اس سے زائد پڑھ کر یاد آیا اور پھر سجدۂ تلاوت کیا تو سجدۂ سہو لازم ہوگا، اور اگر نماز کے بعد یاد آیا تو منافیٔ نماز عمل کرنے سے پہلے سجدۂ تلاوت ادا کرلے اس کے بعد سجدۂ سہو کرکے نماز مکمل کرے۔ پس اگر نماز کے منافی کوئی عمل کرلیا مثلاً بات چیت کرلی یا قبلہ سے رخ پھِر گیا تو اجتماعی طور پر یا انفرادی طور پر سجدۂ تلاوت کرنے کی ضرورت نہیں، بس توبہ و استغفار کرلیا جائے۔

أما لو سہواً و تذکرہا ولو بعد السلام قبل أن یفعل منافیا یأتی بہا ویسجد للسہو… وإذا لم یسجد أثم فتلزمہ التوبۃ… وقال فی شرح المنیۃ وکل سجدۃ وجبت فی الصلاۃ ولم تؤد فیہا سقطت أی لم یبق السجود لہا مشروعا لفوات محلہ۔ (در مختار مع الشامی : ۲؍۵۸۵) 

ولو تلاہا فی الصلاۃ سجدہا فیہا لا خارجہا لما مر۔ وفی البدائع : وإذا لم یسجد أثم فتلزمہ التوبۃ (درمختار) وہو مقید أیضاً بما إذا ترکہا عمداً حتی سلم وخرج من حرمۃ الصلاۃ۔ (شامی : ۲؍۵۸۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
8 رمضان المبارک 1439

2 تبصرے:

  1. تلاوت کے دوران سجدہ تلاوت پر سجدہ نہیں کیا اسی طرح کئی سجدے ہوگئے اب کیا ایک ساتھ چار پانچ سجدے جو نہیں کئے تھے ایک ہی وقت میں کئے جاسکتے ہیں

    جواب دیںحذف کریں