اتوار، 12 مئی، 2019

معتکف کا غسل کے لیے مسجد کی شرعی حدود سے نکلنا

*معتکف کا غسل کے لیے مسجد کی شرعی حدود سے نکلنا*

سوال :

مفتی صاحب معتکف جمعہ کے غسل یا اسے روزآنہ غسل کی عادت ہے تو کیا وہ اس کے لیے مسجد کی شرعی حدود سے نکل سکتا ہے؟ مدلل رہنمائی فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : صغير احمد، جلگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اعتکاف کرنے والے کے لیے اصلاً حکم یہ ہے کہ وہ مسجد میں رہے لیکن اگر کوئی ایسا عذر پیش آجائے جس کا مسجد کے اندر پورا کرنا ممکن نہ ہو تو اس کے لئے بقدر ضرورت نکلنا جائز ہے، اور فقہاء نے عذر ِشرعی میں صرف پیشاب پاخانہ اور غسلِ احتلام کا ذکر کیا ہے۔

إلا لحاجۃ الإنسان طبعیۃ کبول و غائط وغسل لواحتلم۔ (الدر المختار، ۲/ ۴۴۵ )

صورتِ مسئولہ میں غیر واجب غسل  کے لیے مسجد سے باہر نکلنا معتکف کے لیے جائز نہیں ہے، جمعہ کا غسل اور ٹھنڈک یا صفائی کے لیے  کیا جانے والا غسل بھی غیر واجب غسل  ہے، لہٰذا ان کے لیے بھی خروج کی اجازت نہیں ہے، اگر نکلے گا تو اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔ تحقیق سے یہی قول راجح معلوم ہوتا ہے۔

(وحرم عليه) أي على المعتكف اعتكافا واجبا أما النفل فله الخروج لأنه منہ لہ لا مبطل كما مر (الخروج إلا لحاجة الإنسان ) طبيعية كبول وغائط وغسل لو احتلم ولا يمكنه الاغتسال في المسجد كذا في النهر۔(الدر المختار : ۴۴۵/۲)

فإن خرج لأجلہا بطل اعتکافہ۔ (البحرالرائق، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، ۲/۳۰۳)

البتہ اس کا ایک حل بعض محقق مفتیان کرام نے لکھا ہے کہ اگر رمضان المبارک کے عشرہ اخیرہ کا اعتکاف  کرتے وقت غسل کرنے کے لیے نکلنے کی شرط لگالینے یعنی اعتکاف شروع کرتے وقت زبان سے یہ کہہ دینے کی صورت  میں  کہ غسل  کے تقاضا کے وقت غسل کے لیے نکلوں گا تو معتکف کا غسل  کے لیے نکلنا جائز ہوگا، لیکن اس میں بھی جتنی جلدی ہوسکے غسل کرکے فوراً غسل خانہ سے باہر آجائے، ایسا نہ ہو کہ صابن وغیرہ سے بدن صاف کرنے میں وقت ضائع کرے۔ تاہم احتیاط اسی میں ہے کہ فرض غسل کے علاوہ مسجد کی شرعی حدود سے نہ نکلے۔ بلکہ مسجد کی شرعی حدود میں کنارے پر بیٹھ کر غسل کرلے یا طبعی ضرورت کی وجہ سے نکلا جس کے لیے مستقلاً نکلنا جائز ہے مثلاً استنجاء کے لیے نکلا اور  جلدی سے اپنے اوپر پانی ڈال لیا تو یہ بھی جائز ہے۔

ولو شرط وقت النذر والتزم أن یخرج إلی عیادۃ المریض وصلاۃ الجنازۃ وحضور مجلس العلم یجوز لہ ذٰلک۔ (الدرالمختار : ۳؍۴۳۹)

ثم إن أمکنہ الاغتسال فی المسجد من غیر أن یتلوث المسجد فلابأس بہ وإلا فیخرج ویغتسل ویعود إلیٰ المسجد۔ (الفتاویٰ الہندیہ، الباب السابع فی الاعتکاف، ۱/۲۷۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 رمضان المبارک 1440

9 تبصرے: