ہفتہ، 25 مئی، 2019

زنا کے مرتکب شخص کی برائی لوگوں میں بیان کرنا


سوال :

ایک مسئلہ درپیش ہے رہنمائی فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔
زید سے ایک زنا کا ارتکاب ہوا۔ وہ ایسا گناہ ہے جس کو لوگ نا پسند کرتے ہیں۔اب سوال یہ ہے کہ لوگوں کا اس گناہ کو بیان کرنا اور شوشل میڈیا پر اسکی کی تشہیر عیب جوئی کہلائے گی یا نہیں؟ اور لوگوں کو اس نیت سے بتانا کہ اس کی عزت پامال ہو۔ یا پھر اس نیت سے کہ لوگ اس سے دور رہیں۔ دونوں زمروں میں شرعی احکامات کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد محفوظ، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شریعتِ مطہرہ میں زنا کو کبیرہ گناہ بتایا گیا ہے، جس پر قرآن و حدیث میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، اور بروز حشر ایسے لوگوں کا انجام انتہائی دردناک ہوگا۔ چنانچہ معراج کی شب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو زناکاروں کو ہورہا عذاب دکھایا گیا کہ ایک جگہ تنور کی طرح ایک گڑھا ہے جس کا منہ تنگ ہے اور اندر سے کشادہ ہے برہنہ مرد و عورت اس میں موجود ہیں اور آگ بھی اس میں جل رہی ہے جب آگ تنور کے کناروں کے قریب آجاتی ہے تو وہ لوگ اوپر اٹھ آتے ہیں اور باہر نکلنے کے قریب ہوجاتے ہیں اور جب آگ نیچے ہوجاتی ہے تو سب لوگ اندر ہوجاتے ہیں۔

اسلامی حکومت میں اگر غیرشادی شدہ لڑکی یا لڑکا زنا کرے تو اسے سو کوڑے سزا کے طور پر مارے جائیں گے، اور اگر شادی شدہ مرد و عورت یہ قبیح اور غلیظ عمل کریں تو انہیں سنگسار یعنی پتھر سے مار مار کر ہلاک کردیا جائے گا۔

صورتِ مسئولہ میں زید اپنے اس قبیح و شنیع فعل کی وجہ سے سخت گناہ گار ہوا ہے، لیکن ہمارے یہاں چونکہ اسلامی حکومت نہیں ہے، اس لئے اس پر سنگسار کرنے یا کوڑے مارنے کی سزا عائد نہیں کی جاسکتی ہے۔ تاہم اگر ملکی قانون کے اعتبار سے ایسا شخص سزا کا مستحق ہوتو اسے سزا دلائی جاسکتی ہے۔

البتہ اس کے علاوہ اس کے گناہ کو لوگوں میں بیان کرنا اور سوشل میڈیا پر نام بنام اسکی تشہیر کرنا شرعاً درست نہیں ہے، شریعتِ کاملہ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان بھائی کے عیوب پر نظر رکھے، اور اس کے عیوب اور غلطیوں کو جان لینے کے بعد لوگوں کے سامنے بیان کرکے اُسے ذلیل و رسوا کرے، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم ارشاد ہے کہ جو شخص مسلمان کی عیب پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت میں اس کی عیب پوشی کریں گے، اور جو شخص مسلمان کی پردہ دری یعنی اس کے عیوب کو لوگوں میں بیان کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی پردہ دری کرتے ہیں، حتیٰ کہ وہ اپنے گھر میں (چھپ کر) کوئی عیب کرتا ہے تب بھی اس کو فضیحت کرتے ہیں۔

لہٰذا اگر کسی مسلمان سے کوئی گناہ سرزد ہوگیا ہے تو اسے لوگوں کے سامنے ظاہر کر کے اور برسر عام اچھال کے اسے شرمندہ نہ کیا جائے کیونکہ یہ اللہ کا معاملہ ہے وہ اگر چاہے گا تو اسے دنیا ہی میں یا آخرت میں سزا دے دے گا ورنہ اپنی رحمت سے اسے معاف کر دے گا۔

آج ہم اور آپ گناہوں سے بچے ہوئے ہیں یا اللہ تعالٰی نے ہمارے ساتھ ستاری کا معاملہ کیا ہوا ہے تو اس میں ہمارا کوئی کمال نہیں ہے، بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کا کرم ہے، چنانچہ ایسے لوگوں کو اس بات سے ڈرنا چاہئے کہ کل کو ہمارے عیوب لوگوں پر ظاہر ہوگئے اور لوگوں میں بیان کیے جانے لگے تب کیا ہوگا؟ اسی طرح اس نیت سے بھی لوگوں میں اس کی برائی بیان کرنا درست نہیں ہے کہ لوگ اس سے دور رہیں، کیونکہ ہمیں برائیوں سے دور رہنے کا حکم دیا گیا ہے، ناکہ ایسے شخص سے ہمیشہ کے لیے دور رہنے کا حکم دیا گیا ہے، حدیث شریف میں آتا ہے کہ اگر گناہ گار سچی پکی توبہ کرلے تو وہ گویا ایسا ہی ہوجاتا ہے جیسے کہ اس نے گناہ کیا ہی نہ ہو۔

قال اللہ تعالٰی : الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مِئَۃَ جَلْدَۃٍ۔ (سورۃ النور : جزء آیت۲)

أخرج البیہقي عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما حدیثا فیہ … قال: کان الرجل إذا زنی أو أذی في التعبیر وضرب النعال فأنزل اللّٰہ عزوجل بعد ہٰذا: الزانیۃ والزاني فاجلدوا کل رجما في سنۃ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، وہٰذا سبیلہما الذي الذي جعل اللّٰہ لہما۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي، الحدود / باب ما یستدل بہ الخ ۱۲؍۴۱۶ رقم: ۱۷۳۸۸)

عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: من ستر عورۃ أخیہ المسلم ستر اللّٰہ عورتہ یوم القیامۃ، ومن کشف عورۃ أخیہ المسلم کشف اللّٰہ عورتہ حتی یَفضحَہ بہا في بیتہ۔ (سنن ابن ماجۃ، کتاب الحدود / باب الستر علی المؤمن ودفع الحدود بالشبہات ۱؍۱۸۳ رقم: ۲۵۴۶)

قال اللہ تعالی : قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَحْمَةِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِنَّہُ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ (سورہٴ زمر، آیت : ۵۳)

وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ۔ (ابن ماجہ والبیہقی في شعب الإیمان)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 رمضان المبارک 1440

1 تبصرہ: