جمعرات، 16 مئی، 2019

مسلم فنڈ یا بینک وغیرہ میں جمع کردہ رقم پر زکوٰۃ

*مسلم فنڈ یا بینک وغیرہ میں جمع کردہ رقم پر زکوٰۃ*

سوال :

ایک سوال یہ کرنا تھا زید کی مسلم فنڈ میں سال بھر ایک بڑی رقم جمع ہوجاتی ہے اسکی رقم کا کیا حکم ہے کیا اگر یہ رقم نصاب تک پہونچ جائے تو اس پر زکوٰۃ آئے گی؟
(المستفتی : حافظ تنویر، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں اگر زید پہلے سے صاحبِ نصاب تھا تو سالانہ زکوٰۃ کی ادائیگی کے وقت مسلم فنڈ میں جتنی رقم جمع رہے گی اس پر بھی زکوٰۃ واجب ہوگی۔

اور اگر زید صاحب نصاب نہیں تھا تو اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی، اس لئے کہ صاحبِ نصاب بننے کے لیے مال پر سال گذرنا ضروری ہے، مثلاً اگر کسی کے پاس ایک رمضان کو نصاب کے بقدر مال ہو اور دوسرے سال ایک رمضان کو اس کے پاس نصاب کے بقدر مال باقی رہا تو وہ صاحب نصاب کہلائے گا، اور اس وقت اس کے پاس جتنا مال ہوگا سب کی زکوٰۃ ادا کرے گا، خواہ یہ مال، نصاب کی مقدار سے سال کے درمیان میں گھٹ جائے یا بڑھ جائے۔

اور اگر اس سال ایک رمضان کو اس کے پاس مال نصاب کی مقدار سے کم ہوجائے تو وہ صاحبِ نصاب باقی نہیں رہے گا۔

عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من استفاد مالاً فلا زکاۃ علیہ حتی یحول علیہ الحول۔ (سنن الترمذي رقم: ۶۳۱، مشکاۃ المصابیح رقم: ۱۷۸۷)

وسببہ أي سبب افتراضہا ملک نصاب حولي نسبۃ للحول لحولانہ علیہ تام۔ (درمختار : ۳؍۱۷۴)

ومنہا الملک التام ہو ما اجتمع فیہ الملک والید وأما إذا وجد الملک دون الید کالصداق قبل القبض أو وجد الید دون الملک کملک المکاتب والمدیون لاتجب فیہ الزکوٰۃ الخ۔ (الفتاویٰ الہندیہ، کتاب الزکوٰۃ ، الباب الأول فی تفسیر ہا وصفتہا وشرائطہا، ۱/۲۳۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
10 رمضان المبارک 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں