جمعہ، 10 مئی، 2019

مقتدی کے سہو سے اس پر سجدۂ سہو واجب نہیں

*مقتدی کے سہو سے اس پر سجدۂ سہو واجب نہیں*

سوال :

امام کے پیچھے کسی واجب کو قصداً چھوڑنے کا کیا حکم ہے؟ نماز واجب الاعادة ہوگی یا امام کا ادا کرنا اس کی طرف سے کافی ہوجائے گا؟
(المستفتی : مولوی ضمیر، ناسک)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : امام کی اقتداء میں نماز پڑھتے ہوئے اگر مقتدی سے کوئی واجب خواہ سہواً چھوٹ جائے یا قصداً، تو اس پر سجدۂ سہو واجب نہیں، البتہ قصداً واجب چھوڑنے کی صورت میں گناہ گار ہوگا، نیز اگر امام کے سلام پھیرنے کے بعد مسبوق سے فوت شدہ نماز کی ادائیگی میں کوئی ایسی غلطی ہوجائے جس سے سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے تب اس پر سجدۂ سہو کرنا ضروری ہوگا۔

وسھو المؤتم لا یوجب السجود علی الامام لانہ متبوع لا تابع ولا علیہ ای ولا علی المؤتم الخ ۔(کبیری : ۴۳۷، فصل فی بیان من تجب علیہ السہو علیہ اسھو ومن لا یجب علیہ)

وان سھی فی ما یقضی بعد فراغ الامام یسجد السھوایضاً۔(ایضاً ص : ۴۳۸)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 رمضان المبارک 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں