منگل، 7 مئی، 2019

افطار کی مسنون دعائیں

*افطار کی مسنون دعائیں*

سوال :

مفتی صاحب سحری اور افطاری کی کون کون سی دعائیں مسنون ہیں؟ مدلل جواب ارسال فرمائیں۔
(المستفتی : عبدالرحمن، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : افطار سے پہلے اور بعد میں تین دعاؤں کا پڑھنا مسنون ہے۔

معاذ بن زہرہ تابعیؒ سے روایت ہے وہ کہتے تھے کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ :
اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ و سلم کَانَ اِذَا اَفْطَرَ قَالَ اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ۔ (ابوداؤد: 2358)
’’رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم جب روزہ افطار فرماتے تو کہتے تھے اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ (اے اللہ میں نے تیرے ہی واسطے روزہ رکھا اور تیرے ہی رزق سے افطار کیا)

یہ دعا افطار کے وقت پڑھنا مسنون ہے اور افطار کے بعد درج ذیل دعا پڑھنی چاہیے۔

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ و سلم اِذَا اَفْطَرَ قَالَ ذَہَبَ الظَّمَأُ‘ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْاَجْرُ اِنْ شَائَ اللّٰہ۔ (ابوداؤد: 2357)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جب روزہ افطار فرماتے تو کہتے تھے ذَہَبَ الظَّمَأُ‘ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْاَجْرُ اِنْ شَائَ اللّٰہ یعنی پیاس چلی گئی اور رگیں (جو سوکھ گئی تھیں وہ) تر ہو گئیں اور خدا نے چاہا تو اجر و ثواب (بھی) قائم ہو گیا۔

کسی کے یہاں اِفطاری کریں تو حدیث شریف کے مطابق مندرجہ ذیل دعا دی جائے :
”أَفْطَرَ عِنْدَكُمُ الصَّائِمُونَ وَأَكَلَ طَعَامَكُمُ الْأَبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَيْكُمُ الْمَلَائِكَةُ“ اللہ کرے کہ آپ کے پاس روزہ دار اِفطار کریں ، آپ کا کھانا نیک لوگ کھائیں اور فرشتے آپ پر رحمتیں بھیجیں ۔ (ابوداؤد :3854)

سحری کرنے کی یا اس کے بعد کوئی دعا نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے منقول نہیں ہے، بلکہ درج ذیل الفاظ کے ذریعے روزے کی نیت کی جاتی ہے :
وَبِصَوْمِ غَدٍ نَّوَیْتُ مِنْ شَھْرِ رَمَضَانَ
ترجمہ : کل رمضان کا روزہ رکھنے کی نیت کرتا ہوں۔
نَوَیْتُ اَنْ أصومَ غدًا مِنْ فَرضِ رَمَضَان
ترجمہ : کل رمضان کا فرض روزہ رکھنے کی نیت کرتا ہوں۔

عام طور پر اسے سحری کی دعا سمجھا جاتا ہے، اور سحرو افطار کے نقشے، پمفلٹ اور دیگر چیزوں کے ذریعے اس کی اشاعت کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے، ملحوظ رہےکہ یہ سحری کی دعا نہیں ہے، بلکہ نیت کے الفاظ ہیں، ان الفاظ سے نیت کرنا ضروری نہیں ہے، بلکہ اردو میں بھی نیت کی جاسکتی ہے، زبان سے نیت کرنے سے متعلق ہمارے جواب زبان سے نیت کرنے اور روزہ کی نیت میں "غداً" اور "الیوم" کہنے کا حکم کا مطالعہ مفید ہوگا۔

ما في ’’ الجوہرۃ النیرۃ ‘‘ : والسنۃ أن یتلفظ بہا بلسانہ فیقول إذا نوی من اللیل : نویتُ أن أصومَ غدًا للہ تعالی من فرض رمضان ، وإن نوی من النہار یقول : نویتُ أن أصوم ہذا الیوم للہ تعالی من فرض رمضان ۔ (۱/۳۲۹ ، کتاب الصوم ، بیروت ، المعتصر الضروري مع القدوري :ص/۲۱۹ ، ادارۃ القرآن کراچی)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 رمضان المبارک 1440

6 تبصرے: