اتوار، 12 مئی، 2019

قرآنِ کریم کی تکمیل کے بعد مکان و میدان میں تراویح کا اہتمام

*قرآنِ کریم کی تکمیل کے بعد مکان و میدان میں تراویح کا اہتمام*

سوال :

مفتی صاحب ! جیسا کہ شہر میں مختلف جگہوں پر چھ یا دَس دِن کی تراویح کا انعقاد ہوتا ہے اور پھر اِن دنوں کے بعد اُن جگہوں پر کوئی تراویح ( سورۃ فیل تا سورۃ ناس ) نہیں ہوتی تو کیا اِس میں کوئی قباحت نہیں ہے؟
(المستفتی : کامران حسان، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نمازِ تراویح مسجد میں پڑھنا افضل ہے، لہٰذا کبھی کسی ضرورت کے تحت مثلاً حفاظ کی کثرت یا سفر کرنے والے افراد کی سہولت کی غرض سے مکان و میدان وغیرہ میں تراویح کا اہتمام کیا گیا پھر قرآن کریم کی تکمیل ہوگئی ہو تو بقیہ دنوں میں اس جگہ تراویح کا اہتمام نہ کرنے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے، بلکہ افضل یہ ہے کہ بقیہ دنوں میں نمازِ تراویح مسجد میں ادا کی جائے۔

والجماعة فیھا سنة علی الکفایة في الأصح فلو ترکھا أھل مسجد أثموا لا لو ترک بعضھم وکل ما شرع بجماعة فالمسجد فیہ أفضل۔ (الدر المختار مع الشامي : ۲/۴۹۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 رمضان المبارک 1440

1 تبصرہ: