منگل، 9 اپریل، 2019

ٹی وی (TV) کی تجارت کا حکم

*ٹی وی (TV) کی تجارت کا حکم*

سوال :

کیا مسلمان گانے بجانے کی چیزیں مثلاً TV یا CD PLAYER وغیرہ فروخت کرسکتا ہے یا نہیں؟ رہنمائی فرمائیں ۔
(المستفتی : عبداللہ، پربھنی)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ٹی وی اور سی ڈی پلیر فی نفسہ آلۂ لہو ولعب نہیں ہے، بلکہ اسے اصلاحی، تعلیمی، تربیتی اور سائنسی مقاصد کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، اور فقہاء نے ہر ایسی چیز کی خرید و فروخت کو جائز قرار دیا ہے، جس میں فی نفسہ کوئی برائی نہ ہو، لہٰذ۱ ٹی وی کی تجارت جائز ہے اور اس کی آمدنی حلال ہے، تاہم ان چیزوں کا استعمال اکثر برائی ومنکرات کے لئے ہوتا ہے، اس لئے ان کی تجارت بہتر نہیں ہے۔

الأمور بمقاصدہا۔ (الأشباہ والنظائر، ۵۳)

قال اﷲ تعالیٰ : وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ اُخْرَی۔ (سورۃ الأنعام، آیت :۱۶۴)

یجب الأجر بمجرد التسلیم، ولا معصیۃ فیہ وإنما المعصیۃ بفعل المستأجر وہو مختار فینقطع نسبتہ عنہ۔ (شامي، کتاب الحظر والإباحۃ، باب الإستبراء وغیرہ، زکریا ۹/۵۶۲، کراچي ۶/۳۹۱)
مستفاد : جدید فقہی مسائل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 شعبان المعظم 1440

1 تبصرہ:

  1. ٹی وی تو لہولعب اوربرائی کا آلہ ہے پھر اس کی خریدوفروخت جائز کیسے ہو سکتی ہے؟

    جواب دیںحذف کریں