ہفتہ، 13 اپریل، 2019

تاحیات دو رکعت نفل پڑھنے کی نذر ماننا

*تاحیات دو رکعت نفل پڑھنے کی نذر ماننا*

سوال :

مفتی صاحب! ایک سوال یہ ہے کہ ایک عورت نے اپنے شوہر کی بیماری کے وقت یہ نذر مانی کہ اگر وہ اس بیماری سے شفایاب ہوگئے تو میں ہمیشہ تا حیات روزآنہ دو رکعت نماز نفل ادا کروں گی، الحمدللہ کچھ دنوں میں اس کے شوہر شفایاب ہوگئے، عورت نے کچھ دنوں تک روزانہ دو رکعت پڑھی، مگر اب کافی عرصہ سے یہ دو رکعت پڑھنے میں نہیں آرہی ہے، تو اب اس صورت میں عورت کیا کرے؟
(المستفتی : محمد قاسم، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورت مسئولہ میں اگر اس عورت نے نذر کے الفاظ زبان سے ادا کئے تھے تو یہ نذر صحیح اور نافذ ہے، اور مریض شوہر کے شفا یاب ہوجانے سے یہ شرط پوری ہوگئی، لہٰذا روزآنہ دو رکعت نماز پڑھنا اس عورت پر واجب ہے، اور اگر کسی دن یہ نماز چھوٹ جائے تو دوسرے دن یا بعد میں اس کی قضاء لازمی ہے۔

خاتون نے کچھ دنوں بعد دو رکعت نماز پڑھنا بند کردیا ہے تو اب ان دنوں کی نمازوں کی قضاء اس پر واجب ہے، اور اگر موت کے وقت تک نذر کی تمام نمازیں ادا نہیں کرسکی تو اس کے لئے یہ وصیت کرنا ضروری ہے کہ انتقال کے بعد ہر دو رکعت کے بدلہ میں ایک صدقہ فطر یا اس کی قیمت بطور فدیہ ادا کی جائے، زندگی میں فدیہ ادا کرکے مذکورہ نماز سے چھٹکارے کی کوئی صورت نہیں ہے۔

قال اللہ تعالیٰ : وَلْیُوْفُوْا نُذُوْرَہُمْ۔ (سورۃ الحج، آیت : ۲۹)

عن عبداللہ بن عمر رضي اللہ عنہما في حدیث طویل … فیہ: فلما بلغ ذٰلک نذرت إن اللّٰہ جاء بابني أن أمش إلی الکعبۃ، فجاء مریضًا فمات فما تری؟ فقال ابن عمر: أو لم تنتہوا عن النذر أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: النذر لا یقدم شیئًا ولایؤخرہ، فإنما یستخرج بہ من البخیل، أوف بنذرک۔ (المستدر للحاکم ۸؍۲۷۹۴ ق ۴؍۳۰۴ رقم: ۷۸۳۷)

وقولہ علیہ السلام: من نذر وسمی فعلیہ الوفاء بما سمی، وکلمۃ علی تفید الإیجاب۔ (الفقہ الإسلامي وأدلتہ : ۳؍۴۷۷)

ولو مات وعلیہ صلوات فائتۃ وأوصی بالکفارۃ یعطی لکل صلاۃ نصف صاع من برّ … وإنما یعطی من ثلث مالہ … وأما إذا لم یوصي فتطوع بہا الوارث، فقد قال محمد في الزیادات: إنہ یجزیہ إن شاء اللّٰہ تعالیٰ۔ (شامي : ۲؍۵۳۲-۵۳۳)

وکذا إذا نذر أن یصلي نافلۃ فإنہ یجب علیہ الوفاء؛ لأن الصلاۃ من جنسہا واجب، و إن کان النذر معلقًا بشرط: إن شفی اللّٰہ مریضي أو إن قدم فلان الغائب فللّٰہ علي صوم شہر أو صلاۃ رکعتین، فإذا وجد الشرط فعلیہ الوفاء بالنذر نفسہ؛ لأن المعلق بالشرط کالمنجز۔ (الفقہ الإسلامي وأدلتہ : ۳؍۴۸۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 شعبان المعظم 1440

1 تبصرہ: