جمعرات، 18 اپریل، 2019

ساس سے زنا کرلے تو کیا حکم ہے؟


سوال :

زید نے اپنی ساس کے ساتھ حرام کام کیا، کیا اسکی بیوی زید کے نکاح میں رہی؟ کیا کوئی ایسی صورت ہے کہ زید کی بیوی اسکے نکاح میں رہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا۔
(المستفتی : محمد ثاقب رضا نوری، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : زنا پہلے ہی ایک بڑا سنگین گناہ ہے، اور اگر ماں کے مرتبہ والی عورت یعنی ساس کے ساتھ ہوجائے تو پھر اس کی قباحت اور شناعت انتہاء درجہ کو پہنچ جاتی ہے۔ اور بات صرف گناہ کی حد تک نہیں ہوتی بلکہ اس کی وجہ سے حرمت مصاہرت بھی ثابت ہوجاتی ہے۔

دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
ساس کے ساتھ اگر زنا کا صدور ہوجائے تو بیوی ہمیشہ کے لیے حرام ہوجاتی ہے، نکاح اگرچہ نہیں ٹوٹتا لیکن ایسی صورت میں شوہر پر لازم ہوتا ہے کہ بیوی کو طلاق دیدے یا متارکت کے ذریعہ علیحدگی اختیار کرے۔ (رقم الفتوی : 43815)

صورتِ مسئولہ میں زید کے اپنی ساس کے ساتھ زنا جیسا انتہائی سنگین جُرم اور حرام کام کرنے کی وجہ سے حرمتِ مصاہرت ثابت ہوگئی ہے، ایسی صورت میں نکاح ٹوٹتا نہیں ہے بلکہ بیوی سے حرمتِ ابدی پیدا ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے اس سے صحبت کرنا ہمیشہ کے لیے حرام ہوجاتا ہے، لہٰذا طلاق دے کر بیوی کو رخصت کردینا ضروری ہے، اور دوبارہ نکاح کی کوئی صورت نہیں ہے۔

قال اللّٰہ تعالیٰ : وَاُمَّہَاتُ نِسَآئِکُمْ۔ (سورۃ النساء، جزء آیت : ۲۳)

وحرم أیضاً بالصہریۃ أصل مزنیتہ، وتحتہ في الشامیۃ: أراد بحرمۃ المصاہرۃ حرمات الأربع حرمۃ المرأۃ علی أصول الزاني وفروعہ نسباً ورضاعاً وحرمۃ أصولہا وفروعہا علی الزاني نسباً ورضاعاً۔ (شامي : ۷؍۱۰۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 شعبان المعظم 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں