*نماز وِتر تراویح کے بعد ادا کرنا*
سوال :
حضرت مفتی صاحب دریافت طلب بات یہ ہے کہ رمضان المبارک میں وتر کو صلوۃِ تراویح پر مؤخر کرنے کی وجہ (دلیل) ہو تو برائے مہربانی ارسال فرمائیں۔
(المستفتی : محمد عمیر، پونہ)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : وتر ایک مستقل نماز ہے جو تراویح کے تابع نہیں ہے، لہٰذا اگر کوئی تراویح سے پہلے وتر ادا کرلے تو اس کی وتر ادا ہوجائے گی، وتر کا اعادہ نہیں کیا جائے گا۔ البتہ حدیث شریف اور آثارِ صحابہ وتابعین سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان المبارک میں تراویح کے بعد باجماعت وتر ادا کرنا مسنون ہے۔
درج ذیل چند روایات ملاحظہ فرمائیں ۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ عِشْرِينَ رَكْعَةً وَالْوِتْرَ۔(طبرانی کبیر:12102)(ابن ابی شیبہ:7692)
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ رمضان میں 20 رکعتیں اور وتر پڑھا کرتے تھے۔
حضرت زید بن وھب رحمہ اللہ فرماتے ہیں : عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُصَلِّي بِنَا فِي شَهْرِ رَمَضَانَ“حضرت عبد اللہ بن مسعود ہمیں رمضان کے مہینہ میں تَراویح پڑھایا کرتے تھے۔اور اِس کی مِقدار اِمام اَعمَشفرماتے ہیں:”كَانَ يُصَلِّي عِشْرِينَ رَكْعَةً وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ“حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ 20 رکعت تَراویح اور تین رکعت وِتر پڑھایا کرتے تھے۔(أخرجہ محمّد بن نصر المَروَزی فی قیام اللیل و قیامِ رَمضان:221)(عُمدۃ القاری:11/127)
عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ أَنَّهُ قَالَ:كَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِثَلاَثٍة وَعِشْرِيْنَ رَكْعَةً فِيْ رَمَضَانَ۔(مؤطا مالک:281)
ترجمہ:حضرت یزید بن رُومان فرماتے ہیں کہ لوگ حضرت عمر کے زمانہ خلافت میں رَمضان کے اندر(وتر سمیت)23رکعت تراویح پڑھا کرتے تھے۔
عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ قَالَ:كَانَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فِي رَمَضَانَ بِالْمَدِينَةِ عِشْرِينَ رَكْعَةً، وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:7684)
ترجمہ: حضرت عبد العَزیز بن رُفیع فرماتے ہیں کہ مدینہ منوّرہ میں حضرت اُبَی بن کعب لوگوں کو ماہِ رَمضان میں 20 رکعت تَراویح اور تین رکعت وِتر پڑھایا کرتے تھے۔
عَنِ الْحَارِثِ:أَنَّهُ كَانَ يَؤُمُّ النَّاسَ فِي رَمَضَانَ بِاللَّيْلِ بِعِشْرِينَ رَكْعَةً،وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ، وَيَقْنُتُ قَبْلَ الرُّكُوعِ۔(ابن ابی شیبہ :7685)
ترجمہ : حضرت حارث رحمہ اللہ سے مَروی ہے کہ وہ رمضان میں لوگوں کو20 تراویح اور 3 وتر پڑھاتے تھے اور رُکوع سے قبل قنوت پڑھتے تھے۔
عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ:أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي خَمْسَ تَرْوِيْحَاتٍ فِي رَمَضَانَ، وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ۔(ابن ابی شیبہ :7686)
ترجمہ:حضرت اَبوالبختری جوکہ حضرت علی کرّم اللہ وجہہ کے خاص اَصحاب میں سے ہیں ،اُن کے بارے میں آتا ہے کہ وہ رمضان المُبارک میں 5 تَرویحے (یعنی20 رَکعات) اور 3 رکعات وِتر پڑھایا کرتے تھے۔
عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ،أَنَّ عَلِيَّ بْنَ رَبِيعَةَ كَانَ يُصَلِّي بِهِمْ فِي رَمَضَانَ خَمْسَ تَرْوِيْحَاتٍ وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ۔(مصنف ابن ابی شیبہ:7690)
ترجمہ:حضرت سعید بن عُبید فرماتے ہیں کہ حضرت علی بن ربیعہ لوگوں کو رمضان المبارک میں 5ترویحے(یعنی بیس رکعت)اور 3 رکعت وتر پڑھایا کرتے تھے۔
وفی شرح المنیۃ : والصحیح أن الجماعۃ فیہا أفضل إلا أن سنتیہا لیست کسنیۃ جماعۃ التراویح۔ قال الخیر الرملی: وہذا الذی علیہ عامۃ الناس الیوم۔ (شامی زکریا ۲؍۵۰۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 شعبان المعظم 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں