*خون کی بوتل جیب میں رکھ کر نماز پڑھنا*
سوال :
محترم مفتی صاحب! زید نے خون جانچ کے لیے شیشی جیب میں رکھی تھی اور اسی حالت میں نماز پڑھ لی تو زید کی نماز ہوگی یا نہیں؟
(المستفتی : حافظ انس، مالیگاؤں)
---------------------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر نجاست اور گندگی اپنی جگہ اور محل میں موجود ہوتو اسے نجاست کے حکم میں شمار نہیں کیا جاتا ہے، مثلاً کسی کی جیب میں نماز کے دوران انڈا موجود ہو، جس کا پانی خون میں تبدیل ہوگیا ہو، اُس کی موجودگی میں نماز درست ہوجاتی ہے، اگر وہ نجاست اپنے غیرمحل اور دوسری جگہ ہو تو اسے نجاست کے حکم میں شمار کیا جاتا ہے، مثلاً نماز کے دوران جیب میں شیشی ہو، اور اُس میں پیشاب خون یا شراب وغیرہ ہو تو اُس شیشی کو جیب میں رکھ کر نماز پڑھنا جائز نہیں، اس نماز کا اعادہ لازم ہے۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں زید کے جیب میں خون والی شیشی موجود تھی اور خون کی مقدار پھیلاؤ میں ایک روپے کے سکے سے زائد تھی تو اس کی وجہ سے اس کی نماز نہیں ہوئی، لہٰذا اس نماز کا دوہرانا ضروری ہے۔
ونجاسۃ باطنہ فی معدنھا فلا یظھر حکمھا کنجاسۃ باطن المصلی، کما لو صلی حاملا بیضۃ مذرۃ صار محھا دما جاز، لأنہ فی معدنہ، والشی مادام فی معدنہ لایعطی لہ حکم النجاسۃ، بخلاف مالو حمل قارورۃ مضمومۃ فیھا بول فلا تجوز صلاتہ لانہ فی غیر معدنہ کمافی البحر عن المحیط۔ (شامی : ۴۰۳/۱)
إذا صلی وفی کمہ بیضۃ مذرۃ قد حال محھا دماً جازت صلاتہ وکذا البیضۃ التی فیھا فرخ میت کذا فی فتاویٰ قاضیخان۔رجل صلی وفی کمہ قارورۃ فیھا بول لا تجوز الصلوۃ سواء کانت ممتلئۃ اولم تکن، لان ھذا لیس فی مظانہٖ ومعدنہ بخلاف البیضۃ المذرۃ لانہ فی معدنہ ومظانہ وعلیہ الفتویٰ۔ (الفتاوی الہندیہ : ۶۲/۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 شعبان المعظم 1440
اگر رومال پر ایک درہم سے کم مقدار میں خون لگا ہو اور وہ رومال جیب میں ہو تو کیا نماز ہو جائے گی
جواب دیںحذف کریںجی ۔
حذف کریںنماز ہوجائے گی۔
البتہ قصداً اسی حالت میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔
واللہ تعالٰی اعلم