*عورتوں کے لیے خوشبو استعمال کرنے کا حکم*
سوال :
مفتی صاحب عورت کا خوشبو (عطر) استعمال کرنا کیسا ہے؟ اگر کوئی عورت خوشبو استعمال کرتی ہے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ اگر مردوں والا عطر استعمال کرے تب کیا حکم ہے؟
(المستفتی : آفاق انجم، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عورتوں کے لئے عطر کا استعمال فی نفسہ جائز ہے، ان کے لیے اپنے گھر میں رہتے ہوئے خوشبو کا استعمال ممنوع نہیں ہے، اصل میں جس خوشبو کے استعمال سے منع کیا گیا ہے اور جسے معصیت وگناہ بتایا گیا ہے وہ ہے جسے استعمال کرکے گھر سے باہر نکلا اور غیر مردوں کے قریب سے گذرا جائے۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جب کوئی عورت عطر لگا کر کچھ لوگوں کے پاس سے گذرتی ہے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ زانیہ ہے۔
ایک حدیث شریف میں آتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مردوں کی خوشبو وہ ہے جس کی خوشبو زیادہ اور رنگت ہلکی ہو۔ اور عورتوں کے لئے وہ خوشبو ہے جس کی رنگت تیز اور خوشبو کم ہو۔
معلوم ہوا کہ عورتیں ایسی تیز خوشبو کا استعمال نہ کریں جس کی خوشبو غیرمحرم مردوں تک پہنچ جائے۔
خوشبو کسی بھی قسم کی ہو، اس میں حرام و ناپاک اجزاء کے شامل ہونے کا یقینی علم نہ ہو تو اس کا استعمال مرد وعورت دونوں کے لیے جائز ہے، بشرطیکہ عورتیں مذکورہ بالا شرائط کا خیال رکھیں۔
عن أبي موسیٰ الأشعري رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أیما امرأۃ استعطرت فمرت علی قوم لیجدوا من ریحہا فہي زانیۃ۔ (سنن النسائي ۲؍۲۴۰ رقم: ۵۱۲۶)
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : طیب الرجال ما ظہر ریحہ وخفی لونہ، وطیب النساء ما ظہر لونہ وخفي ریحہ۔ (سنن الترمذي ۲؍۱۰۷)
قال سعد : أراہم حملوا قولہ: وطیب النساء علی ما إذا أرادت أن تخرج۔ (مرقاۃ المفاتیح، کتاب اللباس/ باب الترجل ۸؍۲۸۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 شعبان المعظم 1440
"خوشبو کسی بھی قسم کی ہو، اس میں حرام و ناپاک اجزاء کے شامل ہونے کا یقینی علم نہ ہو تو اس کا استعمال مرد وعورت دونوں کے لیے جائز ہے"
جواب دیںحذف کریںMufti Sahab yeh Jumla Please Sahi kar den.
کیا صحیح کرنا ہے؟
حذف کریںYani usmain alcohol ya us jaysi chizen mili hui na ho
جواب دیںحذف کریںSahi hai bhai...aap jumla bandi me confuse ho rahe ho
جواب دیںحذف کریں