*اپنا فرضِ حج ادا کیے بغیر حجِ بدل کے لیے جانا*
سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ زید مالدار ہے اس پر حج فرض ہے، لیکن وہ حج بدل کرنے جارہا ہے تو کیا ایسا شخص حج بدل کرسکتا ہے؟ یا اگرحج بدل کرلیا تو کس کا حج ادا ہوگا؟ جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد سعید، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ایسا مالدار شخص جس پر حج فرض ہو اور اس نے اپنا حج نہ کیا ہو اس کا حجِ بدل کے لیے جانا مکروہ تحریمی ہے۔
لہٰذا صورت مسئولہ میں جب کہ زید پر حج فرض ہے اور اس نے اپنا فرض حج ادا نہیں کیا ہے تو اسے حج بدل کے لیے نہیں جانا چاہیے بلکہ پہلے خود کا حج کرنا چاہیے۔ تاہم اگر زید حج بدل کرنے کے لیے چلا گیا ہے تب بھی (آمر) حج بدل کروانے والے کا ہی حج ادا ہوگا۔
والا فضل ان یکون قد حج عن نفسہ وحجۃ الاسلام خرجا عن الخلاف ثم قال والا فضل احجاج الحر العالم بالمناسک الذی حج عن نفسہ وذکر فی البدائع کراھۃ احجاج الصرورۃ لأ نہ تارک فرض الحج … ویحمل کلام الشارح علی الآمر فیوافق مافی البحر من ان الکراھۃفی حقہ تنز یھیۃ وان کانت فی حق المامور تحریمیۃ۔ (شامی ، باب الحج عن الغیر، ۲/ ۳۳۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
10 شعبان المعظم 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں