*واٹس ایپ گروپ کے اصول کی خلاف ورزی کرنا*
سوال :
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ سوشل میڈیا پر کچھ لوگ صرف اپنا اشتہار ڈالتے ہیں، ان کی گروپ میں کوئی بھی ایکٹیویٹی نہیں رہتی صرف موقع پرستی کی طرح اپنا اشتہار ڈالتے رہتے ہیں، یعنی گروپ کس کی نسبت سے ہے گروپ بنانے کا مقصد کیا ہے ان سب باتوں سے انہیں کوئی مطلب نہیں بس انہیں صرف اپنا اشتہار ڈالنے کی فکر رہتی۔
سوال یہ ہے کہ ایسے کسی کو ذہنی کوفت دینا جائز ہے جبکہ انہیں بار بار انتباہ بھی دیا گیا ہو؟
(المستفتی : عبدالرحمن بھائی، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسلمان محض اس چیز کا نام نہیں ہے کہ کوئی آدمی صرف کلمہ پڑھ لے اور کچھ متعین اعمال و ارکان ادا کرلے بلکہ مذہبِ اسلام اپنے ماننے والوں سے ایک ایسی بھرپور زندگی کا تقاضا کرتا ہے جس کا حامل ایک طرف عقائد و اعمال کے لحاظ سے اللہ کا "حقیقی بندہ" کہلانے کا مستحق ہو تو دوسری طرف وہ انسانیت کےتعلق سے پوری طرح امن و آشتی کا نمونہ اور محبت و مروت کا مظہر ہو، اخلاق و رواداری اور ہمدردی اس کی عملی زندگی سے عیاں ہو۔ خلاصہ یہ کہ کامل مسلمان وہ ہے جس کی زندگی کے ہر شعبہ میں اسلام اور اسلامی تعلیمات کا اظہار ہو۔
چنانچہ سوشل میڈیا صارفین کو چاہیے کہ یہاں بھی اسلامی تعلیمات کو پیشِ نظر رکھیں اور اس کے مطابق اس کو برتیں اور اپنے کسی قول و فعل سے دوسروں کی ایذا کا سبب نہ بنیں۔
صورت مسئولہ میں اشتہار ارسال کرنے والے حضرات کو گروپ ایڈمن کی طرف سے صراحتاً تنبیہ کردی گئی ہے کہ وہ اس کے گروپ میں اشتہار نہ ڈالیں اس کے باوجود اس گروپ میں اشتہار ڈالنا شرعاً جائز نہ ہوگا، اس لئے کہ ایسا کرنا ایڈمن اور دیگر اراکین کو ایذا اور تکلیف پہنچانے کا سبب بنے گا، اور متعدد احادیث میں یہ مضمون وارد ہوا ہے کہ کامل مسلمان وہ ہے جس کے ہر عمل سے دوسرے لوگ محفوظ رہیں، لہٰذا اشتہار ارسال کرنے والوں کو اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ، والمؤمن من أمِنہ الناس علی دمائہم وأموالہم۔ (سنن الترمذي، أبواب الإیمان / باب ما جاء المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ ۲؍۹۰، صحیح البخاري، کتاب الإیمان / باب المسلم من سلم المسلمون الخ ۱؍۶ رقم: ۱۰)
عن أبي موسیٰ الأشعري رضي اللّٰہ عنہ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم سئل أي المسلمین أفضل؟ قال: من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ۔ (صحیح البخاري / باب أي الإسلام أفضل رقم: ۱۱)فقط
واللہ تعالیٰ اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 شعبان المعظم 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں