بدھ، 20 مارچ، 2019

حضرت سلیمان علیہ السلام کا حکومت کی دعا کرنے کا سبب؟


سوال :

حضرت سلیمان علیہ السلام نے یہ دعاء هَبْ لِي مُلْكًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي
ترجمہ : مجھے ایسی سلطنت بخش دے جو میرے بعد کسی اور کے لیے مناسب نہ ہو۔ کیوں مانگی تھی؟ کیا یہ دعاء نبی کی شان کے مناسب ہے؟ تشفی بخش جواب مطلوب ہے۔
(المستفتی : محمد معاذ، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : انبیاء علیہم السلام کی کوئی دعا اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر نہیں ہوتی، حضرت سلیمان علیہ السلام نے یہ دعا بھی باری تعالیٰ کی اجازت ہی سے مانگی تھی۔ اور چونکہ اس کا منشاء محض طلب اقتدار نہیں تھا بلکہ اس کے پیچھے اللہ تعالیٰ کے احکام کو نافذ کرنے اور کلمہ حق کو سربلند کرنے کا جذبہ کار فرما تھا، اور باری تعالیٰ کو معلوم تھا کہ حکومت ملنے کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام انہی مقاصد عالیہ کے لئے کام کریں گے۔ اور حبِ جاہ کے جذبات ان کے دل میں جگہ نہیں پائیں گے۔ اس لئے انہیں اس دعا کی اجازت بھی دے دی گئی اور اسے قبول بھی کرلیا گیا۔ لیکن عام لوگوں کے لئے از خود اقتدار کے طلب کرنے کو حدیث میں اس لئے منع کیا گیا ہے کہ اس میں حب جاہ ومال کے جذبات شامل ہوجاتے ہیں۔ چنانچہ جہاں انسان کو اس قسم کے جذبات نفسانی سے خالی ہونے کا یقین ہو اور وہ واقعتاً اعلاء کلمة الحق کے سوا کسی اور مقصد سے اقتدار حاصل نہ کرنا چاہتا ہو تو اس کے لئے حکومت کی دعا مانگنا جائز ہے۔ (روح المعانی وغیرہ/معارف القرآن)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 رجب المرجب 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں