بدھ، 27 مارچ، 2019

بلاعذر تین جمعہ ترک کردینے کا حکم

*بلاعذر تین جمعہ ترک کردینے کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرم اس مسئلے کے بارے میں کہ لگاتار تین جمعہ کی نماز نہ  پڑھنے پر ایمان باقی رہیگا اس مسئلے کو لیکر بہت سارے احباب کشمکش میں ہیں  رہنمائی مع دلیل فرماکر شکریہ کا موقع عنایت کریں۔
(المستفتی : حافظ شہباز داعی، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : متعدّد احادیث میں بلاعذر تین جمعہ ترک کردینے پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔

آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ جس شخص نے تین جمعے محض سستی اور کاہلی کی وجہ سے چھوڑ دئیے تو اللہ تعالیٰ اس کے دِل پر مہر لگادیں گے۔(١)

ایک جگہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم ارشاد فرماتے ہیں کہ لوگوں کو جمعہ کے چھوڑنے سے باز آجانا چاہئے، ورنہ اللہ تعالیٰ انکے دِلوں پر مہر کردیں گے، پھر وہ غافلين میں سے ہوجائیں گے۔(٢)

ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص بغیر کسی مجبوری کے جمعہ کی نماز چھوڑے گا اور وہ اللہ کے اس دفتر میں جس میں کوئی رد و بدل نہیں ہو سکتا منافق لکھا جائے گا ۔ اور بعض روایات میں تین دفعہ چھوڑنے کا ذکر ہے۔(٣)

حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما کا ارشاد ہے کہ جس شخص نے تین جمعہ پے در پے چھوڑ دئیے، اس نے اسلام کو پسِ پشت ڈال دیا۔(٤)

درج بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ نمازِ جمعہ کا بلاعذر ترک کردینا سخت ترین گناہِ کبیرہ ہے، جس کی وجہ سے دِل پر مہر لگ جاتی ہے، اور خیر کے قبول کرنے کی صلاحیت کم یا ختم ہوجاتی ہے، تاہم ایسے شخص کو منافق کہنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ اسلام سے خارج اور کافر ہوجاتا ہے، بلکہ یہ روایات زجر وتوبیخ پر محمول ہیں، مقصد یہ ہے کہ یہ منافقوں کا سا عمل ہے جو کسی مومن کے شایان شان نہیں ہے۔ لہٰذا ایسے شخص کو اس گناہِ کبیرہ سے ندامت کے ساتھ سچی پکی توبہ کرنا چاہیے، اگر توبہ کرلیتا ہے تو یہ گناہ بھی معاف ہوجائے گا۔

١) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : حَدَّثَنِي عَبِيدَةُ بْنُ سُفْيَانَ الْحَضْرَمِيُّ ، عَنْ أَبِي الْجَعْدِ الضَّمْرِيِّ - وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَنْ تَرَكَ ثَلَاثَ جُمَعٍ تَهَاوُنًا بِهَا طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قَلْبِهِ۔ (ابوداؤد، حدیث 1052)

٢) أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، وَأَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَاهُ، أَنَّهُمَا سَمِعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى أَعْوَادِ مِنْبَرِهِ : " لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِهِمُ الْجُمُعَاتِ، أَوْ لَيَخْتِمَنَّ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ، ثُمَّ لَيَكُونُنَّ مِنَ الْغَافِلِينَ۔ (صحیح مسلم، حدیث نمبر865)

٣) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ مِنْ غَيْرِ ضَرُورَةٍ كُتِبَ مُنَافِقًا فِي كِتَابٍ لَا يُمْحَى وَلَا يُبَدَّلُ » وَفِي بَعْضِ الرِّوَايَاتِ : « ثَلَاثًا » (رواه الشافعى)

٤) من تركَ الجمعةَ ثلاثَ جمعٍ متوالياتٍ فقد نبذَ الإسلامَ وراءَ ظهرِهِ۔(رواہ ابویعلیٰ، ورجالہ رجال الصحیح، مجمع الزوائد ٢/۱۹۳)

٥) قال اللّٰہ تعالیٰ : اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُشْرَکَ بِہِ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَشَآءُ ۔ (سورۃ النساء : ۱۱۶)

ان الکبیرة التی ھی غیرالکفر لاتخرج العبدالمومن من الایمان لبقاء التصدیق الذی ھو حقیقة الایمان۔(شرح العقائد :١٣٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 رجب المرجب 1440

3 تبصرے: