*میدانِ محشر کہاں قائم کیا جائے گا؟*
سوال :
مکرمی مفتی صاحب میدان محشر کہاں قائم کیا جائے گا؟
میدانِ عرفات یا ملک شام؟ وضاحت فرمادیں نوازش ہوگی۔
(المستفتی : حافظ انس، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسند احمد کی روایت میں ہے کہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے ایک مرتبہ بارگاہ نبوت میں عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ہمیں بیت المقدس کے متعلق کچھ بتائیے، نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا وہ اٹھائے جانے اور جمع کئے جانے کا علاقہ ہے۔
ترمذی شریف کی روایت میں ہے کہ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی باندی حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ مجھ پر زمانے کی گردش ہے لہٰذا میں چاہتی ہوں کہ عراق چلی جاؤں۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ شام کیوں نہیں چلی جاتی ہو وہ حشرونشر کی زمین ہے۔
مذکورہ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ میدانِ محشر شام کے علاقہ میں قائم ہوگا، نا کہ میدانِ عرفات میں۔ اس لیے کہ بیت المقدس کے علاقہ سے مراد پورا علاقۂ شام لیا جاتا تھا جیسا کہ ترمذی شریف کی روایت سے واضح ہوتا ہے۔
معلوم ہونا چاہیے کہ احادیث مبارکہ میں جس خطۂ ارضی کو "شام" کہا گیا ہے، اس کی جغرافیائی حدود اس مملکت سے بہت وسیع ہیں جسے آج کل دنیا ملک "شام" Syria کے نام جانتی ہے، اس سے پہلے شام The Levant کے نام سے موجود خطہ ارضی میں فلسطین، اسرائیل، موجودہ شام، اردن، لبنان، سائپرس اور ترکی کا ایک صوبہ بھی شامل تھا۔ البتہ اس کی تعیین نہیں ہے کہ علاقۂ شام کے کس مقام پر میدان محشر قائم ہوگا۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ قَالَ ثَنَا عِيسَى قَالَ ثَنَا ثَوْرٌ عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ عَنْ أَخِيهِ أَنَّ مَيْمُونَةَ مَوْلَاةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَفْتِنَا فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَقَالَ أَرْضُ الْمَنْشَرِ وَالْمَحْشَرِ ائْتُوهُ فَصَلُّوا فِيهِ فَإِنَّ صَلَاةً فِيهِ كَأَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ قَالَتْ أَرَأَيْتَ مَنْ لَمْ يُطِقْ أَنْ يَتَحَمَّلَ إِلَيْهِ أَوْ يَأْتِيَهُ قَالَ فَلْيُهْدِ إِلَيْهِ زَيْتًا يُسْرَجُ فِيهِ فَإِنَّ مَنْ أَهْدَى لَهُ كَانَ كَمَنْ صَلَّى فِيهِ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى الْهَرَوِيُّ قَالَ ثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ بِإِسْنَادِهِ فَذَكَرَ مِثْلَهُ. (مسند احمد، 27626)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ مَوْلَاةً لَهُ أَتَتْهُ، فَقَالَتِ : اشْتَدَّ عَلَيَّ الزَّمَانُ، وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الْعِرَاقِ. قَالَ : فَهَلَّا إِلَى الشَّامِ أَرْضِ الْمَنْشَرِ ؟ اصْبِرِي لَكَاعِ ؛ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " مَنْ صَبَرَ عَلَى شِدَّتِهَا، وَلَأْوَائِهَا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۔(جامع ترمذی، 3918)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 رجب المرجب 1440
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
جواب دیںحذف کریںمفتی صاحب!
قابلِ مبارکباد
بہت بہتر
ماشاء اللہ لا قوۃ الا باللہ
جواب دیںحذف کریںAssalam alekum محشر کے دن لوگو کی زبان کیا ہوگی وہ کس زبان میں بات کریگی
جواب دیںحذف کریںعربی
جواب دیںحذف کریں