اتوار، 17 مارچ، 2019

بیوہ کی عدت کے ایام اور اس کے بعد زیب و زینت کا حکم

*بیوہ کی عدت کے ایام اور اس کے بعد زیب و زینت کا حکم*

سوال :

بیوہ کی عدت کے ایام کتنے ہیں؟
عدت کے بعد زیبائش مثلاً چوڑی آئرن پہن سکتی ہے؟
(المستفتی : محمد معاذ، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر قمری مہینے  کی پہلی تاریخ  کو شوہر کی وفات ہوئی ہے تو عدت  کا شمار قمری مہینوں سے کیا  جائے گا، یعنی مکمل ۴ ؍ مہینے اور پانچویں مہینے کے ۱۰ ؍ دن اور ۱۰ ؍ راتیں۔
اور اگر مہینے کے درمیان میں وفات ہوئی ہے تو مفتی بہ قول کے مطابق  عدت  کا شمار دنوں کے اعتبار سے ہوگا، یعنی کل ۱۳۰ ؍ دن اور رات پورے ہونے پر عدت  مکمل ہوگی۔ 

عدت کی مدت گذر جانے کے بعد زیبائش کی اجازت ہے، بلکہ اگر عدت کے بعد زیب و زینت کو ناجائز سمجھے تو گناہ گار ہوگی۔

بخاری شریف کی روایت میں ہے کہ جب ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس ان کے والد کے انتقال کی خبر آئی تو انہوں نے خوشبو منگوا کر دونوں ہاتھوں پر ملی اور کہا کہ مجھے خوشبو کی کوئی حاجت نہ تھی اگر میں آنحضرت ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنتی کہ کسی عورت کے لئے جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہو یہ جائز نہیں ہے کہ سوائے شوہر کے کسی پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے مگر شوہر کا سوگ چار مہینے دس دن تک منائے۔

والعدۃ للموت أربعۃ أشہر بالأہلۃ لو في الغرۃ ، کما مر ۔ وعشرۃ من الأیام الخ ۔ ( الدر المختار مع الشامي ، کتاب الطلاق / باب العدۃ ، مطلب في عدۃ الموت ۵ ؍ ۱۸۸ زکریا ) 

فجملۃ الکلام فیہ أن سبب وجوب ہٰذہ العدۃ من الوفاۃ والطلاق ونحو ذٰلک ، إذا اتفق في غرۃ الشہر اعتبرت الأشہر بالأہلۃ ، وإن نقصت عن العدد الخ ، وإن کانت الفرقۃ في بعض الشہر اختلفوا فیہ ۔ قال أبوحنیفۃ : یعتبر بالأیام فتعتد من الطلاق وأخواتہٖ تسعین یومًا ، ومن الوفاۃ مائۃ وثلاثین یومًا ۔ ( بدائع الصنائع ، کتاب الطلاق / الکلام في عدۃ الأشہر ۳ ؍ ۳۰۹-۳۱۰ المکتبۃ النعیمیۃ دیوبند )

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ لَمَّا جَائَهَا نَعِيُّ أَبِيهَا دَعَتْ بِطِيبٍ فَمَسَحَتْ ذِرَاعَيْهَا وَقَالَتْ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تُحِدُّ عَلَی مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَی زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا۔(بخاری)
مستفاد : کتاب المسائل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
10 رجب المرجب 1440

2 تبصرے:

  1. اگر ہندہ کو حیض آنا بند ہو گیا ہے اور عمر 70 سال سے زیادہ ہے تو اس صورت میں عدت کی مدت میں کمی کی جا سکتی ہے کیا

    جواب دیںحذف کریں