*سجدہ میں پہلے پیشانی رکھی جائے یا ناک؟*
سوال :
مفتی صاحب ایک سوال یہ کرنا تھا کہ سجدہ کرتے وقت پہلے پیشانی زمین پر رکھنا چاہیے یا ناک؟ بعض لوگوں سے سنا ہے پہلے ناک رکھنا چاہیے۔
آپ رہبری فرمادیں۔
(المستفتی : محمد افضل، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سجدہ میں جاتے وقت اصل ان اعضاء کو پہلے زمین پر رکھنا مستحب ہے جو زمین سے زیادہ قریب ہوں، لہٰذا سجدہ کرتے وقت سب سے پہلے دونوں گھٹنے، پھر ناک پھر پیشانی زمین پر رکھی جائے گی، اسی طرح سجدے سے اٹھتے وقت بھی اسی ترتیب کا خیال رکھا جائے گا، پہلے پیشانی پھر ناک وغیرہ زمین سے اٹھائی جائے گی، فتاوی ہندیہ میں یہی ترتیب مذکور ہے۔
ملحوظ رہے سجدہ کرتے وقت پیشانی اور ناک زمین پر رکھنے میں مذکورہ ترتیب کا خیال رکھنا مستحب ہے، فرض یا واجب نہیں۔ لہٰذا اس مسئلے میں سختی کا مظاہرہ کرنا درست نہیں، جیسا کہ سوال سے گمان ہوتا ہے کہ اسے بہت اہمیت دی جارہی ہے یا اسے فرض اور واجب سمجھا جارہا ہے۔
قالوا إذا أراد السجود يضع أولا ما كان أقرب إلی الأرض فيضع ركبتيه أولا ثم يديه ثم أنفه ثم جبهته. ۔۔۔۔۔۔ وإذا أراد الرفع يرفع أولا جبهته ثم أنفه ثم يديه ثم ركبتيه قالوا هذا إذا كان حافيا أما إذا كان متخففا فلا يمكنه وضع الركبتين أولا فيضع اليدين قبل الركبتين ويقدم اليمنى على اليسرى كذا في التبيين .(الفتاوی الھندیۃ : ۱/۷۵، الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الثالث في سنن الصلاة وآدابها وكيفيتها)
قال الطیبی رحمہ اللہ من أصر علیٰ أمر مندوب وجعلہ عزما ولم یعمل بالرخصۃ فقد أصاب منہ الشیطان من الإضلال ۔ (مرقاۃ، باب الدعاء فی التشہد، الفصل الأول، ۲/۳۴۸)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 رجب المرجب 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں