*طلباء سے تعطیلات کی فیس لینا*
سوال :
مفتی صاحب بعض دینی مکاتب میں شعبان المعظم کے کچھ دن اور رمضان المبارک کا پورا مہینہ چھٹی ہوتی ہے تو اساتذہ کی تنخواہ کے لیے ان چھٹیوں کی فیس لیجاتی ہے، سوال یہ ہے کہ اس طرح فیس لی جاسکتی ہے؟
(المستفتی : محمد سلیم، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر مکاتبِ دینیہ کا یہ ضابطہ ہو یا اس جگہ اس کا عُرف ہو کہ ایامِ تعطیل کی فیس بھی جمع کرنی پڑے گی، تاکہ طالبِ علم کی نسبت اور داخلہ اسکول مکتب میں برقرار رہے، تو ایسے مکاتب میں ایامِ تعطیل کی فیس کا لین دین جائز ہے۔
اور اگر ضابطہ یا عُرف نہ ہوتو بطورِ امداد (عطیہ) کے بچوں کے والدین سے مکتب کے اخراجات کی تکمیل کے لیے تعاون کی درخواست کی جاسکتی ہے۔
عن عمرو بن عوف المزني عن أبیہ عن جدہ رضي اللّٰہ عنہ أن رسو ل اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: الصلح جائز بین المسلمین إلا صلحًا حرّم حلالاً أو أحلّ حرامًا، والمسلمون علی شروطہم إلا شرطا حرم حلالاً أو أحل حرامًا۔ (سنن الترمذي، أبواب الأحکام / باب ما ذکر عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم في الصلح بین الناس ۱؍۲۵۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 رجب المرجب 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں