بدھ، 20 مارچ، 2019

شیرخوار بچے کی قے کا حکم

*شیرخوار بچے کی قے کا حکم*

سوال :

مفتی صاحب دودھ پیتے بچے کی اُلٹی کا کیا حکم ہے؟  تفصیلی جواب  عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : حافظ ابوفیضان داعی، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر قے منہ بھر کے ہو تو مطلقاً نجس ہے خواہ بڑے آدمی کے معدے سے آئے یا شیرخوار بچے کے منہ سے، ایک روپے کے سکے کی مقدار سے زائد لگ جائے تو اسے دھوئے بغیر نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، اگر نماز پڑھ لی گئی تو اس کا اعادہ ضروری ہے۔ البتہ  اگر قے منہ بھر کے نہ آئے تو یہ نجس اور ناپاک نہیں ہے، اگر کپڑے پر لگ جائے اور اسی حالت میں نماز پڑھ لی گئی تو نماز ہوجائے گی، البتہ از راہِ نظافت دھولینا چاہیے۔

ینقضہ قئی ملأفاہ من مرۃ اوعلق اواطعام ااوماء اذا وصل اِلٰی معدتہ وان لم یستقر وھونجس مغلظ ولومن صبی ساعۃ ارتضاعہ وھوالصحیح۔لمخالطۃ النجاسۃ ذکرہ الحلبی۔ (الدرالمختار علٰی صدر ردالمحتار : ۱؍۱۳۷،مطلب نواقض الوضوء)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 رجب المرجب 1440

1 تبصرہ: