*بام مچھلی کھانا کیسا ہے؟*
سوال :
بام مچھلی کھانا کیسا ہے؟ کیونکہ اس کی شباہت سانپ کی طرح ہوتی ہے۔ اور اکثر یہ سنا گیا ہے کہ جو مچھلی نافرمان یا اﷲ کا ذکر نہیں کرتی وہ شکار ہو جاتی ہے تو کیا اس کا کھانا جائز ہے؟
(المستفتی : انصاری محمود، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : احناف کے نزدیک آبی جانداروں میں صرف مچھلی حلال ہے، لیکن مچھلی کسے کہا جائے گا؟ اس سلسلے میں علماء کرام کے مختلف اقوال ہیں۔
علامہ عبدالحی لکھنوی اپنے فتاوی میں لکھتے ہیں : اقسام سمک میں داخل ہونے کے لئے تین صفتوں میں سے صرف ایک کا پایا جانا کافی ہے۔
۱) خشکی میں آکر تڑپنا اور پھدکنا۔
۲) گلپھڑے کا ہونا اور اسی سے سانس لینا۔
۳) کانٹے دار اور لائن دار پر یا دم کا ہونا
بعض مچھلیوں میں تینوں صفتیں جمع ہوجاتی ہیں، جیساکہ بام مچھلی، اگرچہ بام مچھلی سانپ کے جیسی نظر آتی ہے، لیکن اس کا کھانا بلاتردد و بلاکراہت جائز ہے۔
٢) ایسا کچھ بھی نہیں ہے، اگر بالفرض اس بات کو درست مان بھی لیا جائے اور اسے دلیل بناکر ایسے مچھلیوں کا کھانا ناجائز قرار دے دیا جائے تو اس کی وجہ سے شکار کرنا ہی سِرے سے ناجائز ہوجائے گا، شکار کی گئی مچھلیوں کا کھانا بالاتفاق جائز ہے، بلکہ کسی بھی طرح شکار کرکے ماری ہوئی مچھلی کھانا حلال ہے، اگر کوئی مچھلی اپنی طبعی موت مری ہوتو اس کا کھانا ہی جائز نہیں ہے۔ لہٰذا عوام الناس میں مشہور اس بے بنیاد بات کی سختی سے تردید کی جائے۔
إحدیہا إسقاط وثانیہا انفتاح لحییہ، وثالثہا جناح ذو شواک بینہن ستور، وکذا الذنب، وبعض أنواع السمک العلامات کلہا ولبعضہا بعضہا کما شاہدنا۔ (فتاوی عبدالحئ : ۲/۱۹۲/بحوالہ فتاوی قاسمیہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 رجب المرجب 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں