*رکنِ عراقی، شامی اور یمانی کے متعلق احکام*
سوال :
مفتی صاحب طواف میں رکن عراقی رکن شامی اور رکن یمانی کو چھونا کیسا ہے؟
جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔
(المستفتی : محمد یاسر، مالیگاؤں)
-----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بیت اﷲ شریف کا وہ گوشہ جو شام کی طرف ہے یعنی شمال مغربی گوشہ اسے رکنِ شامی کہتے ہیں۔
بیت اﷲ شریف کا شمال مشرقی گوشہ جو عراق کی طرف ہے اسے رکنِ عراقی کہا جاتا ہے۔
دورانِ طواف ان دونوں کو چُھونے کا حکم نہیں ہے، لیکن اگر کسی نے چُھو لیا تو اس پر دم وغیرہ کچھ بھی نہیں ہے۔
بیت اﷲ شریف کا جنوب مغربی گوشہ جو یمن کی جانب ہے وہ رکنِ یمانی کہلاتا ہے۔
رکنِ یمانی کے متعلق حکم یہ ہے کہ اگر دورانِ طواف اس کے قریب سے گذرا جائے تو دائیں ہاتھ سے اس کا چُھونا مسنون ہے، البتہ حجر اسود کی طرح اسے چومنا یا دور سے اشارہ کرنا مکروہ ہے۔
یہ دعا کی قبولیت کا اہم مقام ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : رکن یمانی پر ستر فرشتے مقرر ہیں، پس جو شخص طواف کے دوران یہاں سے گذرتے ہوئے یہ دعا پڑھے :
اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِیْ الدُّنْیَا وَالاٰخِرَۃِ، رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَفِی الاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ۔
ترجمہ : اے اللہ! میں آپ سے معافی اور دنیا وآخرت میں عافیت کا طلب گار ہوں، اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں بھی بھلائی سے نوازئے اور آخرت میں بھی بھلائی سے سرفراز فرمائیے، اور ہمیں جہنم کے عذاب سے محفوظ رکھئے۔
تو وہ مقررہ ستر فرشتے اس دعا پر آمین کہتے ہیں۔
اس لئے طواف کے ہر چکر میں خصوصاً رکن یمانی پر پہنچ کر مذکورہ دعا (اور اس کے علاوہ جو بھی دعا یاد آجائے وہ) مانگنے کا اہتمام کرنا چاہئے۔
واستلم الرکن الیمانی وہومندوب لکن بلاتقبیل درمختار علی ہامش الشامی نعمانیۃ،ج۲؍ ص۱۶۹؍ وقولہ واستلم الرکن الیمانی ای فی کل شوط والمراد بالاستلام ہنالمسہ بکفیہ اوبیمینہ دون یسارہ بدون تقبیل وسجود علیہ ولانیابۃ عنہ بالاشارۃ العجز عن لمسہ للزحمۃ ۱ھ۔ (شامی : ۲؍ ۱۶۹)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ أَبِي سَوِيَّةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ هِشَامٍ يَسْأَلُ عَطَائَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ الرُّکْنِ الْيَمَانِي وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَقَالَ عَطَائٌ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وُکِلَ بِهِ سَبْعُونَ مَلَکًا فَمَنْ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ قَالُوا آمِينَ ۔ (سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر ۲۹۵۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 جمادی الآخر 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں