منگل، 12 فروری، 2019

صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی شان میں گستاخی کا حکم

*صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی شان میں گستاخی کا حکم*

سوال :

محترم مفتی صاحب ایک سوال ہے ایسا شخص جو صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو نکما کہے یا معاذاللہ صحابہ کو کافر کہے اس کے بارے میں اور اس کا ساتھ دینے والوں کے بارے میں شریعت کیا حکم دیتی ہے؟
بینوا توجروا
(المستفتی : محمد شفیق، کوپرگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جوشخص صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین میں سے شیخین (حضرت ابوبکر و عمر) رضی اللہ عنہما کی  شان  میں  گستاخی  کرتا ہو ایسے شخص پر کفر کا حکم ہے، اور ان کے علاوہ بقیہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین  کی  گستاخی کرنے والے پر اگرچہ کفر کا حکم نہیں ہے، لیکن ایسا شخص ملعون اور سخت ضلالت و گمراہی میں ہے۔ نیز صحابہ رضی اللہ عنھم اجمعین  کو معاذاللہ  کافر کہنے والا خود کافر ہے، اس لئے کہ نبی کریم ﷺ اور بعد کی امت کے درمیان سب سے پہلا واسطہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم ہیں، آپ ﷺ کی کتاب، آپ کی نبوت اورآپ کے لائے ہوئے دین کی ایک ایک چیز ہمیں اسی جماعت کے ذریعہ ملی ہے، اگر کوئی بدبخت صحابہ کرام کو ہی معاذاللہ کافر ٹھہرا دے تو دین کی کوئی چیز بھی لائق اعتماد نہیں رہے گی، لہٰذا ایسے شخص کا دین و ایمان بھی باقی نہیں رہے گا۔ اس مسئلہ پر روایات و فقہی جزئیات بڑی تعداد میں موجود ہیں۔

ایسے شقی اور بدبخت کی تائید کرنے والوں کا بھی اگر یہی عقیدہ ہے تو ظاہر ہے جو حکم کہنے والے کا ہوگا وہی تائید کرنے والوں کا بھی ہوگا۔

عن ابی سعیدالخدری رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ ۖ لاتسبوا اصحابی فوالذی نفسی بیدہ لوان احدکم انفق مثل احدذہبا ماادرک مداحدہم ولانصیفہ۔(جامع ترمذی:٢/٧٠٦)

عن عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ ۖ اللہ اللہ فی اصحابی لاتتخذوہم غرضا بعدی فمن احبہم فبحبی احبہم ومن ابغضہم فببغضی ابغضہم ومن اٰذاہم فقداٰذانی ومن اٰذانی فقداٰذی اللہ ومن اٰذی اللہ یوشک ان یاخذہ ۔(ترمذی :٢/٧٠٦)

عن عائشۃرضی اللہ عنھا قالت امروا بالاستغفار لاصحاب محمدﷺ فسبوھم۔ وعن عطاء قال قال رسول اﷲ ﷺ من سبّ اصحابی فعلیہ لعنۃ اﷲ۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ، ۶/ ۴۰۸)

قال فی الدر من سب الشیخین اوطعن فیہما کفر قال الشامی نعم نقل فی البزازیہ عن الخلاصة ان الرافضی اذا کان یسب الشیخین ویلعنہما فہو کافر۔ (الدر مع الرد : ٣/٣٢١)

الثانیة الردة بسبب سب الشیخین ابی بکر وعمر۔ (البحرالرائق : ٥/٢١٢)

وقولہ ونحب اصحاب رسول اللہ ولانفرط فی حب احد منہم ولانتبرأ من احدمنہم ونبغض من یبغضہم وبغیر الخیرلا نذکرہم ونری حبہم دینا وایمانا واحسانا وبغضہم کفرا وشقاقا ونفاقاوظغیانا۔ (شرح عقیدہ طحاویہ : ٤٦٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 جمادی الآخر 1440

1 تبصرہ: