*خطبہ کے بعد جماعت میں تاخیر کرنا*
سوال :
مفتی صاحب، نماز جمعہ میں خطبہ کے بعد جماعت شروع کرنے میں کسی وجہ سے تاخیر کرنا کیسا ہے؟
(ایک مسجد میں خطبہ کے بعد بھی بہت سے لوگ وضو خانہ میں وضو کررہے تھے. کچھ ذمہ داران کے کہنے پر امام صاحب نے پانچ منٹ رکنے کا اعلان کیا اور بعد میں نماز شروع کی۔
(المستفتی : راشد احمد، مالیگاؤں)
------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مخصوص حالات میں مثلاً مسجد میں پانی ختم ہوجانے کی وجہ سے وضو کرنے والوں کو تاخیر ہوجائے یا ایک بڑی تعداد وضو میں مصروف ہوتو ان لوگوں کا خیال کرتے ہوئے خطبہ کے بعد جماعت میں قدرے تاخیر کی گنجائش ہے، البتہ اس کا معمول نہ بنایا جائے اس لیے کہ مصلیان کا ایک طبقہ تاخیر سے ہی مسجد آتا ہے۔
فالحاصل أن التاخیر القلیل لإعانۃ أہل الخیر غیر مکروہ۔ (شامي ۱؍۴۹۵ کراچی، ۲؍۱۹۹ زکریا)
ینبغي للمؤذن مراعاۃ الجماعۃ، فإن راٰہم اجتمعوا، أقام، وإلا انتظرہم۔ (البحر الرائق ۱؍۴۵۵ رشیدیۃ، ۱؍۲۶۱ کوئٹہ، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۵۷)
وینتظر المؤذن الناس، ویقیم للضعیف المستعجل، ولا ینتظر رئیس المحلۃ وکبیرہا کذا في معراج الدرایۃ … ینبغي أن یؤذن في أول الوقت، ویقیم في وسطہ حتی یفرغ المتوضئ من وضوئہ والمصلي من صلاتہ والمعتصر من قضاء حاجتہ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۵۷)
مستفاد : کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 جمادی الآخر 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں