اتوار، 17 فروری، 2019

حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کرَّمَ اللہُ وَجْہَہٗ کہنے کا سبب

*حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کرَّمَ اللہُ وَجْہَہٗ کہنے کا سبب*

سوال :

مفتی صاحب بحمداللہ ہم مدرسہ میں سیرتِ طیبہ پڑھاتے ہیں۔ دورانِ تعلیم ایک شاگرد نے سوال کیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو  کرم اللہ وجہہ کیوں کہتے ہیں؟ مفتی صاحب برائے کرم جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : مولانا اشفاق، پونے)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : خوارج جو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سخت بغض رکھتے تھے اور اپنی خباثت کی وجہ سے انہیں معاذ اللہ "سوَّدَ اللہُ وجہہ" (اللہ ان کے چہرے کو سیاہ کرے) کہتے تھے، ان کے جواب میں اہل سنت والجماعت نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ " کرَّمَ اللہُ وَجْہَہٗ" (اللہ تعالیٰ آپ کے چہرے کو باعزت و مکرم فرمائیں) لگانے کا اہتمام کیا۔ (فتاویٰ رشیدیہ ۱۰۹)

علامہ سخاوی رحمہ اللہ نے فتح المغیث میں ایک دوسری وجہ لکھی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کبھی بت کو سجدہ نہیں کیا اس لیے ان کے نام کے ساتھ کرم اللہ وجہہ لکھتے ہیں لیکن اس توجیہ کو ضعیف کہا گیا ہے اس لیے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ بعض صحابہ ہیں جنھوں نے اسلام لانے سے پہلے بھی بتوں کو سجدہ نہیں کیا جیسے حضرت ابوبکر، نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما وغیرہما ۔۔ پس ان حضرات کے لیے بھی ”کرم اللہ وجہہ“ استعمال کرنا چاہیے۔ لہٰذا زیادہ صحیح پہلی توجیہ معلوم ہوتی ہے جسے حضرت گنگوہی رحمہ اللہ نے اپنے فتاوی میں ذکر کیا ہے۔

وفی ”تاریخ إربل“ لابن المستوفی عن بعضہم أنہ کان یسأل عن تخصیصہم علیا ب " کرم اللہ وجہہ " فرأی فی المنام من قال لہ: لأنہ لم یسجد لصنم قط۔ (فتح المغیث: ۲/۱۶۴ بحوالہ الیواقیت الغالیہ: ۲/ ۲۴۴/فتاوی دارالعلوم دیوبند)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11جمادی الآخر 1440

3 تبصرے: