جمعرات، 21 فروری، 2019

ڈاکٹر حضرات کا بلاعذر دواخانہ تاخیر سے آنا

*ڈاکٹر حضرات کا بلاعذر دواخانہ تاخیر سے آنا*

سوال :

مفتی صاحب ایک مسئلہ جو شہر کے ڈاکٹروں کے تعلق سے ہے کہ دواخانے کا وقت 11 بجے سے 3 تک بڑے بورڈ پر تحریر ہوتا ہے لیکن دیکھا یہ جاتا ہے کہ 11 کا ٹائم ہے اور ڈاکٹر صاحب  بارہ ساڑھے بجے تک آتے ہیں یا کمپاؤنڈر کو کہا جاتا ہے جب مریض زیادہ آجائیں تو کال کرنا اس وقت آتے ہیں ایسی حالت کوئی مریض درد کی شدت سے پریشان ہوتا ہمارے مائیں بہنیں چھوٹے بچوں کو لے پریشان ہوتی ہیں لیکن ڈاکٹر جب ڈگری حاصل کرتا ہے تو اس سے عہد لیا جاتا ہے کہ ہر وقت مریض کی سیوا کے لے حاضر رہونگا مریض کو کسی بھی تعلق سے پریشان نہیں رہنے دونگا
یہ جو شہر کے ہر ڈاکٹر کا حال ہے کہ وہ دواخانے کے ٹائم سے ایک ڈیڑھ گھنٹہ لیٹ دواخانے میں آتے ہیں تو کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟
(المستفتی : عمرفاروق لکڑی والے، مالیگاؤں)
-----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عہد اور وعدہ کی ایک قسم وہ ہے جو انسان کسی انسان سے کرتا ہے جس میں تمام معاہدات سیاسی تجارتی معاملاتی شامل ہیں جو افراد یا جماعتوں کے درمیان دنیا میں ہوتے ہیں۔ اگر یہ معاہدات خلافِ شرع نہ ہوں تو ان کا پورا کرنا واجب ہے اور جو خلافِ شرع ہوں ان کا فریقِ ثانی کو اطلاع کرکے ختم کردینا واجب ہے۔ جن معاہدات کا پورا کرنا واجب ہے اگر کوئی پورا نہ کرے تو دوسرے کو حق ہے کہ وہ عدالت میں دعویٰ کرکے اس کو پورا  کرنے پر مجبور کرے۔ معاہدہ کی حقیقت یہ ہے کہ دو فریق کے درمیان کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کا عہد ہو۔ اور اگر کوئی شخص کسی سے یک طرفہ وعدہ کرلیتا ہے کہ میں آپ کو فلاں چیز دوں گا یا فلاں وقت آپ سے ملوں گا یا آپ کا فلاں کام کردوں گا تو اس کا پورا کرنا بھی واجب ہے، اور بعض حضرات نے اس کو بھی عہد کے اس مفہوم میں داخل کیا ہے لیکن ایک فرق کے ساتھ کہ معاہدہ فریقین کی صورت میں اگر کوئی خلاف ورزی کرے تو دوسرا فریق اس کو بذریعہ عدالت تکمیل معاہدہ پر مجبور کرسکتا ہے مگر یک طرفہ وعدہ کو عدالت کے ذریعہ جبراً پورا نہیں کراسکتا ہاں بلاعذر شرعی کے کسی سے وعدہ کرکے جو خلافِ ورزی کرے گا وہ شرعاً گناہ گار ہوگا حدیث شریف میں اس کو عملی نفاق قرار دیا گیا ہے۔(مستفاد : معارف القرآن)

درج بالا تفصیلات سے معلوم ہوا کہ ڈاکٹر حضرات کا اپنے اوقات کا بورڈ لگادینا یہ یک طرفہ وعدہ کی قبیل سے ہے جس کی پابندی کرنا ان پر ضروری ہے، بلاعذر تاخیر کی صورت میں وہ گناہ گار ہوں گے، اور اس تاخیر کی وجہ سے مریضوں کو پریشانی ہو جیسا کہ سوال نامہ میں مذکور ہے تو ڈاکٹر حضرات ایذائے مسلم کے گناہ کے مرتکب بھی ہوں گے۔

قال اللہ تعالٰی : وَاَوْفُوْا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُوْلًا۔ (سورۃ الاسراء:۳۴)

عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: آیۃ المنافق ثلاث: إذا حدث کذب، وإذا وعد أخلف، وإذا ائتمن خان۔ (صحیح البخاري، کتاب الإیمان / باب علامۃ المنافق رقم: ۳۳)

قال الملا علی القاری ان من وعد ولیس من نیتہ ان یفی فعلیہ الاثم سواء وفی بہ اولم یف فانہ من اخلاق المنافقین۔ (مرقاۃ : ۴؍۶۴۷، باب الوعد)

عن أبي هريرة، عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم قال: المسلم من سلم الناس من لسانه ويده، والمؤمن من أمنه الناس على دمائهم وأموالهم۔ (سنن النسائي:۲؍۲۶۶، رقم الحدیث: ۴۹۹۵، کتاب الإیمان و شرائعہ،باب صفۃ المؤمن)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 جمادی الآخر 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں