پیر، 18 فروری، 2019

تعزیت میں علامتی خاموشی اور موم بتیاں جلانے کا حکم

*تعزیت میں علامتی خاموشی اور موم بتیاں جلانے کا حکم*

سوال :

غیر مسلم کی موت پر شردھانجلی دینا مون دھارن موم بتی جلا کر دو منٹ خاموش رہنا کیسا ہے؟؟ موجودہ حالات کے مدنظر مفصل و مدلل جواب دیجیے۔
(المستفتی : محمد صغیر، جلگاؤں)
------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شریعتِ مطہرہ نے ہر موقع پر مسلمانوں کی رہنمائی فرمائی ہے، چنانچہ تعزیت کے وقت حکم یہ ہے کہ اگر میت مسلمان ہے تو تعزیت کرنے والے اُس کے لئے مغفرت کی دعا اور ایصال ثواب کریں، اور میت کے اہل خانہ کے لئے تسلی کے کلمات کہیں اور انہیں صبر کی تلقین کریں۔

شریعتِ کاملہ نے غیرمسلموں کے ساتھ بھی اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرنے کو پسند فرمایا ہے، خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلم مریض کی عیادت فرمائی ہے۔ کتبِ فقہ میں ان کے انتقال کے وقت اُن کے اہل خانہ کو تسلی و دلاسہ دینے کا جواز موجود ہے، اور غیرمسلم کی تعزیت کے وقت یہ کلمات کہے جاسکتے ہیں :
أعظم الله أجرك وأحسن عزاك
(اس مصیبت پہ اللہ تعالی بڑا اور اچھا بدلہ دے۔(الموسوعہ 289/12 )
اسی طرح یہ جملہ بھی آیا ہے :
"أخلف الله عليك خيرا واصلحك"
(اللہ تعالٰی اچھا بدلہ دے، بعد میں اچھی صورت نکالے اور حال درست فرمائے۔(فتاوی محمودیہ 161/9)

اسی طرح غیرمسلم کی ان خوبیوں اور خدمات کا اعتراف بھی کیا جاسکتا ہے جو شرعی احکامات سے متصادم نہ ہوں۔

البتہ فی زمانہ بعض غیر شرعی افعال مسلمانوں میں رواج پارہے جس کا سوال نامہ میں ذکر ہے وہ تعزیت اور اظہار افسوس کے لیے شمعیں روشن کرنا اور کچھ دیر کی خاموشی اختیار کرنا یا جھنڈے کا سرنگوں کرنا۔ تعزیت کے مذکورہ طریقے مسلمانوں کے لئے جائز نہیں ہیں، اس لئے کہ یہ طریقہ اسلامی طریقہ تعزیت سے ہٹا ہوا ہے، یہ مغربی تہذیب کی دین ہے جس کا اختیار کرنا اسلامی غیرت اور دینی حمیت کے خلاف ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جو شخص کسی غیر قوم کے اخلاق وعادات اور طور طریقہ کی پیروی کرنے لگے وہ انہیں میں سے ہوجاتا ہے۔

لہٰذا مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنا ہر عمل سنت و شریعت کے مطابق انجام دیں اسی میں دنیا و آخرت کی بھلائی پوشیدہ ہے، غیروں کی نقالی میں اپنی آخرت برباد نہ کریں۔

ویجوز عیادۃ الذمي، کذا في التبیین۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الکراہیۃ / الباب الرابع عشر ۵؍۳۴۸)

عن ابن عمر قال قال رسول اﷲ ﷺ من تشبہ بقوم فھو منھم۔ (سنن ابی داؤد، ۲۰۳/۲)

عن ابی موسی قال المرأ مع من احب۔ (صحیح ابن حبان، ۲۷۵/۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 جمادی الآخر 1440

1 تبصرہ: