*نعت وحمد پڑھنے، سننے اور سنانے کا حکم*
سوال :
محترم مفتی صاحب! ضروری گزارش یہ تھی کہ آپ ایک مسئلہ پر فتوی دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
اسلام میں نعت پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟ ایسی نعت جس میں اللہ اور اللہ کے رسول کی تعریف ہو یا صرف رسول کی تعریف ہو یا صرف اللہ کی تعریف ہو۔ کیا نعت پڑھنا اور ریکارڈ کرکے لوگوں کو سنانا ثواب کا کام ہے؟
١) اگر ثواب کا کام ہے تو ایک نعت سنانے کا کتنا ثواب ہے؟ اور ایک نعت پڑھنے کا کتنا ثواب ہے؟
٢) کیا ہر نماز کے بعد نعت پڑھنا فرض ہے یا پھر کثرت سے صرف نعت پڑھنا نیکی کا عمل ہے؟
٣) کیا صرف نعت پڑھ کر جنت ملے گی یا نعت کو ریکارڈنگ کرکے لوگوں میں پھیلانے سے جنت ملے گی؟
آپ سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ اس مسئلے پر حوالے کے ساتھ جواب دیکر ہماری اصلاح فرمائیں تاکہ ہم بھی گناہوں سے بدعتوں سے بچ جائیں اور اللہ تعالٰی ہم سے ناراض نا ہو۔
(المستفتی : ضیاء الرحمن مسکان، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اللہ تعالیٰ کی تعریف بیان کرنے کو حمد کہتے ہیں، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف و کمالات بیان کرنے کو نعت کہا جاتا ہے۔ حمد و نعت خواہ نثر کے انداز میں ہو یا اشعار کے ان کا پڑھنا اور سننا سب جائز بلکہ لذیذ عبادت اور باعثِ خیر و برکت ہے، یہ ایمان میں تازگی وقوت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں اضافے، اور دُنیا و آخرت کی سعادت کا ذریعہ ہے۔ جس کا ثبوت حضرت حسان ابن ثابت رضی اللہ عنہ وغیرہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ملتا ہے۔
البتہ نعت پڑھنے اور سننے میں درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیے ورنہ بجائے ثواب کے گناہ لازم آئے گا۔
١) ایسی نعت کا انتخاب کرنا چاہیے جس کا مضمون صحیح ہو، اس میں شرکیہ عقیدہ کا اظہار نہ ہو، کیونکہ فی زمانہ ایسی نعتوں کی بھرمار ہے۔
٢) نعت و حمد کو ترنم میں پڑھنے کی اگرچہ اجازت ہے، لیکن اُس میں شرط یہ ہے کہ یہ ترنم گانے اور عشقیہ اشعار کے مشابہ نہ ہو، پڑھنے والے کی صورت اور آواز موجبِ فتنہ نہ ہو۔ اور اس میں موسیقی کا استعمال قطعاً ناجائز اور حرام ہوگا۔
والصوت الصیب الموزون غیر حرام، فإذا لم یحرم الآحاد فمن أین یحرم المجموع، نعم ینظر فیما یفہم منہ، فإن کان فیہ أمر محظورٌ حرم نظمہ ونثرہ، وحرم التصویت بہ، سواء کان بإلحان أو لم یکن۔ (احیاء العلوم : ۲؍۱۵۳)
٣) نعت و حمد اللہ تعالٰی کی رضا کے لیے پڑھی جائے، ریاکاری نام و نمود شہرت کے لیے پڑھنا اپنی آخرت برباد کرنا ہے۔ اسی طرح دنیاوی غرض کے لیے پڑھنا مثلاً انٹرنیٹ اور یوٹیوب پر اس نیت سے اپلوڈ کرنا کہ اس کے ویووز بڑھیں اور اس کا مالی فائدہ ہو یہ بھی شرعاً جائز نہیں ہے۔
بقیہ سوالات کے جوابات بالترتيب ملاحظہ فرمائیں :
١) نعت پڑھنے اور سنانے کے ثواب کی کوئی مخصوص مقدار متعین نہیں ہے۔
٢) ہر نماز کے بعد نعت پڑھنا فرض نہیں ہے بلکہ ایسا سمجھنا خود گمراہی کی بات ہے جس کی اصلاح ضروری ہے۔ اسی طرح صرف نعت خوانی پر اکتفاء کرلینا اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے احکامات اور سنتوں کی پیروی نہ کرنا سخت مذموم عمل ہے۔
٣) نعت خوانی کے ساتھ شریعت کاملہ کے دیگر احکامات کی پیروی بھی ضروری ہے، صرف نعت پڑھنا اور اسے ریکارڈنگ کرکے لوگوں کو سنانے کو ہی جنت میں جانے کا ذریعہ سمجھنا حماقت اور دین سے دوری کی علامت ہے۔
وقد اخرج الامام الطحاوی فی شرح مجمع الاثار انہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نہی ان تنشد الاشعار فی المسجد الخ ثم وفق بینہ وبین ماوردانہ صلی اللہ علیہ وسلم وضع لحسّان منبراً ینشد علیہ الشعر ،بحمل الاول علی ماکانت قریش تہجوہ بہ ونحوہ مما فیہ ضرر اوعلی مایغلب علی المسجد حتی یکون اکثر من فیہ متشاغلابہ (شامی : ۶۶۰؍۱؍ مکروہات الصلوٰۃ، مطلب فی انشاد الشعر)
إن الشعر کالنثر یحمد حین یحمد ویذم حین یذم ولا بأس باستماع نشید الإعراب وہو إنشاد الشعر من غیر لحن۔ (شامي : ۲؍۴۳۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
10 جمادی الآخر 1440
جزاک اللہ خیر
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء.
جواب دیںحذف کریںاسلام میں موسیقی حرام ہے اس کے متعلق قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں نوازش ہوگی