ہفتہ، 5 جنوری، 2019

حرام جانوروں کی چربی سے بنے تیل کے استعمال کا حکم

*حرام جانوروں کی چربی سے بنے تیل کے استعمال کا حکم*

سوال :

طب یونانی میں بیرونی طور پر مالش کے لئے ایک طلاء بنایا جاتا ہے جس میں شیر کی چربی اور ریچھ کی چربی ڈالی جاتی ہے تو کیا اس کا استعمال درست ہوگا؟
اگر بیرونی طور پر استعمال درست رھا تو کیا مالش کی بعد نماز پڑھ سکتے ہیں؟ یا صابن سے دھونا ضروری ہوگا۔
شریعت کی روشنی میں جواب مرحمت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں ۔
(المستفتی : رافع الدین ملی، مالیگاؤں)
-----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حرام جانوروں کی چربی سے بنے ہوئے تیل وغیرہ کا خارجی استعمال شدید ضرورت کے وقت بطور دوا کے جائز ہے ۔

لہٰذا صورت مسئولہ میں شیر اور ریچھ کی چربی سے بنے ہوئے طلاء کے استعمال کی بوقت ضرورت گنجائش ہے، بشرطیکہ نماز سے پہلے اس قدر دھولیا جائے کہ پانی صاف نکلنے لگے، اگرچہ چکناہٹ باقی ہو ۔

وکما یطہر لحمہ یطہر شحمہ أیضًا ، حتی لو وقع في الماء القلیل لا یفسدہ ، وہل یجوز الانتفاع بہ لغیر الأکل ، قیل : لا یجوز اعتبارا بالأکل ، وقیل : یجوز کالزیت إذا خالطہ شحم المیتۃ والزیت غالب ۔ (۶/۴۶۹ ، کتاب الذبائح، تبیین الحقائق)

یجب علی المصلي أن یقدم الطہارۃ من الأحداث والأنجاس علی ما قدمناہ قال اللہ تعالی : (وثیابک فطہّر) ۔ وقال اللہ تعالی : (وإن کنتم جُنُبًا فاطّہّرُوا) ۔ (۱/۹۲، کتاب الصلاۃ ، باب شروط الصلاۃ التي تتقدمہا، ھدایہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
29 ربیع الآخر 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں