بدھ، 9 جنوری، 2019

تحنیک کی شرعی حیثیت اور اس کا طریقہ

*تحنیک کی شرعی حیثیت اور اس کا طریقہ*

سوال :

تحنیک کیا ہے؟ اسکی شرعی حیثیت؟ عوام میں اسکے متعلق مغالطہ؟  اکابرین کا طریقہ کار؟
از راہ کرم مکمل تفصیلات فراہم کریں، عین نوازش ہوگی ۔
(المستفتی : محمد سلیم، جالنہ)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تحنیک کے لغوی معنی ہیں چباکر نرم کرنا، اور شریعت کی اصطلاح میں کھجور کو چباکر نرم کرکے بچہ کے منہ کے اندر تالُو پر مَلنے کو تحنیک کہتے ہیں ۔

تحنیک مسنون و مستحب عمل ہے، جس کا ذکر متعدد احادیث میں ملتا ہے ۔

حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ کے پاس (نو زائیدہ) بچے لائے جاتے چنانچہ آپ ﷺ ان کے لئے برکت کی دعا کرتے اور ان کے تحنیک کرتے ۔ (مسلم)

حضرت ابوموسی ؓ سے روایت ہے کہ میرے ہاں بچہ پیدا ہوا تو میں اسے نبی ﷺ کے پاس لایا آپ ﷺ نے اس کا نام ابراہیم رکھا اورکھجور سے اس کی تحنیک فرمائی ۔ (مسلم)

عملِ تحنیک میں بچہ کی صلاح و فلاح مقصود ہوتی ہے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ نومولود کو کسی متقی پرہیز گار آدمی کے پاس لے جائیں تاکہ وہ اس کے حق میں صلاح وفلاح کی دعا کردیں اور کھجور چبا کر بچہ کے تالو پر مل دیں، اگر پکی کھجور میسر نہ ہو، تو تر کھجور سے، ورنہ کسی بھی میٹھی چیز سے تحنیک کی جاسکتی ہے، نیز میٹھی چیزوں میں شہد سب سے بہتر ہے، اسی طرح جو چیز چبائی نہ جاسکتی ہو اسے صرف بچے کو چٹا دینا کافی ہے، جیسے شہد وغیرہ ۔۔۔

عملِ تحنیک کی ایک مصلحت یہ بھی ہے کہ بچہ کی زبان میں مٹھاس ہوتلخی نہ ہو، یعنی اس کی زبان سے نرم اور شیریں الفاظ ادا ہوں سخت اورتلخ الفاظ نہ بولے، بہتر یہ ہے کہ سب سے پہلے اس کی زبان پر تحنیک کا ذائقہ پہنچے، لیکن اگراس کا موقع نہ ہو بلکہ پہلے دوا یا اور کوئی چیز یا دودھ پلادیا گیا ہو پھر تحنیک کی جائے تب بھی شرعاً کوئی حرج نہیں ۔

تحنیک سے متعلق عوام کس مغالطہ میں ہیں؟ ہمیں اس کا علم نہیں، ذکر کردہ طریقہ کے علاوہ اگر کوئی اور طریقہ اختیار کیا جاتا ہوتو مکمل کیفیت لکھ کر دوبارہ سوال کرلیں ۔

ظاہر ہے امت کے اکابرین بھی مذکورہ مسنون طریقہ ہی اختیار کرتے رہے ہیں ۔

من معاني التحنیک في اللغۃ : أن یُدلِّک بالتمر حنک الصبي من داخل فیہ ، بعد أن یلین ۔۔۔۔۔۔ ویُحنک المولود بتمر ۔۔۔۔۔ فإن لم یتیسّر تمر فرطب ، وإلا فشيء حلو ، وعسل نحل أولی من غیرہ ۔ (۱۰/۲۷۶ ، ۲۷۷ ، تحنیک، الموسوعۃ الفقہیۃ)

عن عائشۃ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یؤتیٰ بالصبیان فیبرک علیہم ویحنکہم ۔ (مسلم، حدیث : ۲۸۶، ابوداؤد، حدیث : ۵۱۰۶)

عن أبي موسی قال : ’’ وُلد لي غلامٌ فأتیتُ بہ النبي ﷺ فسمّاہ ابراہیم وحنّکہ بتمرۃ ‘‘ ۔ (۲/۲۰۹ ، صحیح مسلم، کتاب الآداب ، باب استحباب تحنیک المولود عند ولادتہ وحملہ إلی صالح یحنکہ وجواز التسمیۃ یوم ولادتہ الخ)

التحنیک مستحب للمولود ، لما في الصحیحن من حدیث أبي بردۃ عن أبي موسی رضي اللّٰہ عنہما قال : ولد لي غلام فأتیت النبي ﷺ فسماہ إبراہیم وحنّکہ بتمرۃ۔ (۱۰/۲۷۶ ، ۲۷۷، تحنیک المولود، حکمہ التکلیفي، الموسوعۃ الفقہیۃ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 جمادی الاول 1440

1 تبصرہ: