ہفتہ، 5 جنوری، 2019

ایک صحابیہ کے طلاق مانگنے والے واقعہ کی تحقیق

*ایک صحابیہ کے طلاق مانگنے والے واقعہ کی تحقیق*

سوال :

محترم مفتی صاحب! درج ذیل واقعہ کی تحقیق فرمادیں کہ کیا یہ مسلم شریف میں موجود ہے؟
میں نے ایک صحابیہؓ کا ایک عجیب واقعہ پڑھا ہے کہ ایک صحابی رسول رات کو اپنے گھر میں آرام فرما تھے۔ اور انہیں پیاس لگی تو انہوں نے اہلیہ سے پانی مانگا ،ان کی اہلیہ صحابیہ عورت تھی وہ پانی لے کرآئی تو وہ صحابی دوبارہ سو چکے تھے وہ عورت اتنی خدمت گزار تھی کہ پانی لے کر کھڑی ہوگئی ،جب رات کا کافی حصہ گزر گیا تو صحابی کی آنکھ کھلی تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ان کی وفادار بیوی پانی لے کر کھڑی ہے ،پوچھا : تم کب سے کھڑی ہو؟ اس صحابیہ عورت نے جواب دیا کہ جب آپ نے پانی مانگا تھامیں پانی لے کر آئی تو آپ آرام فرماچکے تھے اس لئے میں نے آپ کو جگاکر آپ کے آرام میں خلل ڈالنا مناسب نہ سمجھا اور سونا بھی گوارا نہ کیا کیونکہ میں نے سوچا کہ ممکن ہے پھر آپ کی آنکھ کھلے اور آپ کو پانی کی طلب ہو اور کوئی پانی دینے والا نہ ہو ، کہیں خدمت گزاری اور وفا شعاری میں کوتاہی نہ ہوجائے اس لئے میں ساری رات پانی لے کر کھڑی رہی۔
ذرا سوچیے! آج کوئی ایک عورت ایسی باوفا اور خدمت گزارتو دکھاؤ، آج اگر خاوند پانی مانگے تو بیوی سو باتیں سناتی ہے لیکن ان عورتوں کی وفا شعاری بھی دیکھو ، جب اس عورت نے یہ کہا کہ میں ساری رات کھڑی رہی تو اس صحابی کی حیرت کی انتہانہ رہی وہ فوراًاٹھ کر بیٹھ گیا اور عجیب خوشی کی کیفیت میں اپنی بیوی سے کہنے لگا کہ تم نے خدمت کی انتہا کردی ،اب میں تم سے اتنا خوش ہوں کہ آج تم مجھ سے جو مانگو گی میں دوں گا، صحابیہ نے کہا مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں بس تم راضی اور خوش رہو ،لیکن جب صحابی نے بار بار اصرار کیا تو عورت نے کہا اگر ضرور میرا مطالبہ پورا کرنا ہے تو مہربانی کرکے مجھے طلاق دے دو، جب اس نے یہ الفاظ کہے تو اس صحابی کے پاؤں کے نیچے سے جیسے زمین نکل گئی ہو، وہ ہکا بکا اور حیران رہ کر اپنی بیوی کا منہ دیکھنے لگا کہ یہ کیا کہہ رہی ہے۔ اس نے کہا اتنی خدمت گزار بیوی آج مجھ سے طلاق کا مطالبہ کررہی ہو، اس نے کہا چونکہ میں وعدہ کر چکا ہوں اس لئے تیرا مطالبہ تو پورا کروں گا لیکن پہلے چلتے ہیں رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں، آپ سے مشورہ کے بعد جو فیصلہ ہوگا اسی پر عمل کروں گا۔
چنانچہ صبح صادق کا وقت ہوچکا تھا یہ دونوں میاں بیوی اپنے گھر سے نکل کر رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ کی طرف روانہ ہوگئے، راستے میں ایک گڑھے میں صحابی کا پاؤں پھسل گیا اور وہ گر گئے، اس کی بیوی نے ہاتھ پکڑ کر صحابی کو اٹھایا اور کہا آپ کو چوٹ تو نہیں آئی؟ صحابی نے کہا : اور تو کچھ نہیں البتہ پاؤں میں تکلیف ہے۔ صحابیہ عورت نے فرمایا : چلو واپس گھر چلیں، صحابی نے کہا اب تو قریب آچکے ہیں، صحابیہ کہنے لگیں، نہیں واپس چلو، چنانچہ جب واپس گھر آئے تو صحابی نے پوچھا کہ مجھے توسمجھ نہیں آئی کہ سارا ماجرا کیا ہے؟ صحابیہ نے کہا مسئلہ یہ ہے کہ میں نے کسی سے سنا ہے کہ جسے ساری زندگی میں کوئی تکلیف نہ ہو اس کے ایمان میں شک ہے کیونکہ جو بھی ایمان دار ہوتا ہے وہ ضرور تکلیف میں آزمایا جاتا ہے، مجھے تو آپ کے ساتھ رہتے ہوئے ۱۵ سال کا عرصہ ہوچکا ہے لیکن آپ کو کبھی سر میں بھی درد نہیں ہوا، اس لئے مجھے شک ہوگیا اور میں نے سوچا کہ ایسے آدمی کے نکاح میں رہنے کا کیا فائدہ ہے جس کا ایمان مشکوک ہے، اس لئے میں نے طلاق مانگی لیکن جب راستے میں آپ کے پاؤں میں چوٹ آئی تو میرا شک رفع ہوگیا کہ الحمد للہ آپ تکلیف میں آزمائے گئے اور آپ نے اس تکلیف پر صبر کیا۔
یہ ہیں صحابہ۔۔۔ آج تو میاں بیوی کی لڑائی زیوروں ،کپڑوں ،گھر اور مکان اور اخراجات پرہوتی ہے ،ایمان اور دین کی بات ہی کوئی نہیں پوچھتا۔(صحیح مسلم حدیث نمبر 195)
(المستفتی : محمد عفان، مالیگاؤں)
-----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آپ کا ارسال کردہ واقعہ وقفے وقفے سے سوشل میڈیا پر گردش کرتا رہتا ہے۔ جس پر بطور حوالہ کے صحیح مسلم لکھا ہوا ہے، چنانچہ اس واقعہ کو مسلم شریف سمیت دیگر کتب حدیث میں تلاش کیا گیا، لیکن یہ واقعہ کہیں نہیں ملا، ملتا بھی کیسے؟ جبکہ یہ ایک گھڑا ہوا بے اصل واقعہ ہے، اور اس واقعہ کا باطل ہونا درج ذیل حدیث شریف سے بھی معلوم ہوتا ہے۔

حضرت ثوبان کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو عورت اپنے خاوند سے بلا ضرورت طلاق مانگے اس پر جنت کی بو حرام ہوگی یعنی جب میدان حشر میں اللہ کے نیک اور پیارے بندوں کو جنت کی خوشبو پہنچے گی تو یہ عورت اس خوشبو سے محروم رہے گی۔(١)

متعدد احادیث میں یہ مضمون وارد ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ بیماری کو پسند فرماتے ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جو شخص باقاعدہ بیمار نہ ہوتا ہو اس کا ایمان مشکوک ہے، یا وہ اللہ تعالیٰ کا محبوب نہیں ہے، اور اسے بنیاد بناکر ایسے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرنا وہ بھی شرف صحابیت مزین کسی خاتون کا، شریعت کے مزاج کے خلاف ہے۔ لہٰذا اس واقعہ کا بیان کرنا اور سوشل میڈیا  پر اسے شیئر کرنا جائز نہیں ہے۔

١) عَنْ ثَوْبَانَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا طَلَاقًا مِنْ غَيْرِ بَأْسٍ فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ۔ (سنن الترمذی، رقم : ١١٨٧)
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 ربیع الآخر 1440

2 تبصرے:

  1. ماشاء اللہ، بہترین تحقیق اور مدلل انداز میں سمجھایا گیا ہے۔
    آج کے اس دور میں من گھڑت احادیث ہی اتنی مشہور و مقبول ہو رہی ہیں کے اسکے چکر میں صحیح احادیث پس منظر چلی جاتی ہیں۔
    لہٰذا ایسی احادیث کا تعاقب اور انکا رد سے ہم جیسے کم علم اور کم فہم لوگوں کو آگاہ کرنا مفتیان نیز محدث حضرات کا فرض بن جاتا ہے۔
    انشاء اللہ تعالیٰ روزِ محشر میں آپکو اسکا بہترین بدلہ حق تعالیٰ عطا فرمائے۔

    آمین۔

    جواب دیںحذف کریں