بدھ، 30 جنوری، 2019

مطلقہ ثلاثہ کو ساتھ رکھنے والے کے یہاں کھانے پینے کا حکم

*مطلقہ ثلاثہ کو ساتھ رکھنے والے کے یہاں کھانے پینے  کا حکم*

سوال :

مفتی صاحب سوال یہ ہے کہ اگر کوئی بندہ بیوی کو طلاق دیدے اور اگر فتوی بھی آگیا ہو کہ طلاق ہو گئی ہے، لیکن وہ بندہ اُسکے باوجود بھی بیوی کو ساتھ میں ہی رکھے ہوئے ہے تو ایسے بندے سے تعَلُّقات کو باقی رکھنا کیسا ہے؟ اور کُچھ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ اُسکے گھر کا کھانا پانی بھی ایمان والے کیلِئے حرام ہے۔ براہ کرم قُرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : وسیم جمالی، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جوشخص اپنی بیوی کو تین طلاق دینے کے بعد بغیر حلالہ شرعیہ کے ساتھ رکھے ہوئے ہو، اس کو اس قبیح وشنیع فعل سے روکنے کے لئے اس کے یہاں کھانے پینے سے احتراز کرنا مناسب ہے، تاکہ وہ اپنے حرام عمل سے باز آجائے، البتہ یہ کہنا درست نہیں ہے کہ اس کے یہاں کا کھانا اور پانی حرام ہوجاتا ہے۔

لا یجیب دعوۃ الفاسق المعلن، لیعلم أنہ غیر راض بنفسہ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۵؍۴۴۳ زکریا)

وقد تستفاد حکمہ من حدیث عبد اللّٰہ بن معقل أنہ رأی رجل یخذف فقال لہ: لا تخذف؟ فإن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نھی عن الخذف … وفیہ : ثم رآہ بعد ذٰلک یخذف فقال لہ: أحدثک عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنہ نہی عن الخذف وأنت تخذف؟ لا أکلمک أبدا۔ (صحیح البخاري رقم: ۵۴۷۹)

قال الحافظ : وفي الحدیث جواز ہجران من خالف السنۃ وترک کلامہ، ولا یدخل ذٰلک في النہي عن الہجر فوق ثلاث فإنہ یتعلق بمن ہجر لحظ نفسہ۔ (فتح الباري ۹؍۷۵۹ دار الکتب العلمیۃ بیروت، المنہاج في شرح مسلم للنووي ۱۲۴۲ تحت رقم: ۱۹۵۴)

إن ہجرۃ أہل الأہواء والبدع واجبۃ علی مر الأوقات ما لم یظہر منہ التوبۃ والرجوع إلی الحق۔ (مرقاۃ المفاتیح ۹؍۲۶۲)
مستفاد : کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 جمادی الاول 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں