جمعہ، 4 جنوری، 2019

دھوپ میں گرم شدہ پانی کے استعمال کا حکم

*دھوم میں گرم کیے ہوئے پانی کے استعمال کا حکم*

سوال :

دھوپ سے گرم کیے گئے پانی سے نہانا یا دوسرے استعمال میں لانا کیسا ہے؟ اسی طرح سولار شمسی ہیٹر کا کیا حکم ہے؟ برائے مہربانی فتوی اورتقوی دونوں کی روشنی میں جواب دیجئے ۔
(المستفتی : محمد توصیف، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جو پانی براہ راست دھوپ کی حرارت و تمازت سے گرم کیا گیا ہو، ایسے گرم پانی کا استعمال خواہ وضو اورغسل کے لیے ہو یا پکانے اور پینے کے لیے ہو، طبی پہلو کے پیش نظر شرعاً ناپسندیدہ کہا گیا ہے، اس لئے کہ ایسے پانی سے برص ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔ لیکن یہ اندیشہ مستقلاً استعمال کرنے والے کے متعلق ہے، تاہم احتیاط اسی میں ہے کہ اگر مذکورہ پانی کے علاوہ دوسرا پانی ہوتو اسے استعمال کرنا چاہیے، لیکن اگر اس کے علاوہ دوسرا پانی نہ ہوتو اس کا استعمال بلاکراہت درست ہوگا۔

البتہ سولار (شمسی) ہیٹر میں پانی براہ راست دھوپ سے گرم نہیں ہوتا، بلکہ سولار کے توسط سے ہوتا ہے، لہٰذا اس کے استعمال میں کوئی کراہت نہیں ہے۔

عنْ عمرَ قالَ لا تغتسلُوا بالماءِ المُشَمَّسِ فإنه يورثُ البرَصَ۔
الراوي: حسان بن أزهر المحدث: ابن الملقن - المصدر: البدر المنير - الصفحة أو الرقم: 1/443
خلاصة حكم المحدث: إسناده جيد

قال الشامی بحثاً: فقد علمت أن المعتمد الکراہۃ عندنا لصحۃ الأثر وإن عدمہا روایۃ، والظاہر أنہا تنزیہیۃ عندنا أیضاً۔ (شامی : ۱؍۳۲۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 ربیع الآخر 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں