*وحی کی برکات سے کیا مراد ہے؟*
سوال :
حدیث شریف میں آیا ہے کہ جب امت امربالمعروف اورنہی عن المنکر چھوڑ بیٹھے گی، تووحی کی برکات سے محروم ہوجائے گی، مفتی صاحب وحی کی برکات کا کیا مطلب ہے؟
(المستفتی : محمد ابراہیم، مالیگاؤں)
----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : امربالمعروف اور نہی عن المنکر وہ عظیم کام ہے، جو حضراتِ انبیا کو بطور منصب کے عطا فرمایا گیا، اس پردین وشریعت کے بقا وتحفظ کامدار ہے، ’’امر بالمعروف‘‘ سے دین کے اوامر واحکام اوردین کے کمالات وخوبیاں دنیا میں ظاہرہوتے اورباقی رہتے ہیں اور’’نہی عن المنکر‘‘ سے دین اور دینی معاشرہ، برائیوں اور رذائل سے پاک رہتا ہے، تحریف وتبدیل، حذف واضافہ، ایجاد واختراع سے محفوظ رہتاہے اور ان کے ترک کرنے سے نہ دین کا تحفظ ہوسکتا ہے اور نہ اس کی خوبیاں لوگوں کے سامنے آسکتی ہیں، لہٰذا جب’’ امرونہی ‘‘ کا سلسلہ بند ہوگا، تو دین کی بصیرت اورقلب کانور ختم ہوجاتاہے، حق وباطل کی تمیز اُٹھ جاتی ہے، حتی کہ معاشرے میں ایمان وکفر کا، سنت وبدعت کا، حق وباطل کا فرق باقی نہیں رہتا، جب ایسا ہوگا، تو کیاہوگا؟
حکیم ترمذی ؒفرماتے ہیں :
قرآن ووحیٔ الٰہی کوپڑھنے کے باوجود، اس میں سے کوئی بات اس کے کانوں میں اترے گی نہیں اور وہ اس کے فہم سے محروم ہوجائے گا، حالاں کہ وہ لغت کو خوب جانتا ہوگا اورتفسیر سے اچھی طرح واقف ہوگا، لیکن وہ اس کلام کے لطائف ومعنی وعد ووعید اور اس کی امثال سے اندھا ہوگا، یہی وحی کی برکات ہیں، جس سے وہ محروم ہوگا۔ (نوادرالاصول: ۴/۲۳۵/حدیث نبوی اور دور حاضر کے فتنے)
عَنْ أَبِي ہُرَیْرَۃ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِذَا عَظَّمَتْ أُمَّتِي الدُّنْیَا ، نُزِعَتْ مِنْہَا ہَیْبَۃُ الإِسْلاَمِ ؛ وَ إذَا تَرَکَتِ الأَمْرَ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّہْیَ عَنِ الْمُنْکَرِ ، حَرُمَتْ بَرَکَۃَ الْوَحْي؛ وَ إِذَا تَسَابَّتْ أُمَّتِي سَقَطَتْ مِنْ عَیْنِ اللّٰہِ۔ (الجامع الصغیر:۷۶۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 جمادی الاول 1440
ماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریں