جمعہ، 18 جنوری، 2019

دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنا

*دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنا*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ دعا مکمل ہونے کے بعد دونوں ہاتھ چہرے پر پھیرنے کی کیا حقیقت ہے؟ جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد معاذ، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنا مسنون عمل ہے، متعدد احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا معمول مبارک ذکر کیا گیا ہے، روایات درج ذیل ہیں۔

حضرت عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا میں اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے تو جب تک دونوں ہاتھ اپنے چہرۂ انور پر نہ پھیر لیتے نیچے نہ کرتے۔ (١)

حضرت ابن عباسؓ کی روایت میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے سوال کیا کرو ہاتھوں کی پشت سے نہ کرو، پس جب دعا سے فارغ ہوجاؤ تو ہاتھوں کو اپنے چہرے پر پھیر لو۔ (٢)

١) عن عمر رضی اللہ عنہ قال کان رسول اﷲ ﷺ إذا رفع یدیہ في الدعاء لم یحطہما حتی یمسح بہما وجہہ۔ (ترمذي، أبواب الدعوات، باب ماجاء فی رفع الأیدي عند الدعاء، النسخۃ الہندیۃ ۲/ ۱۷۶)

٢) عن ابن عباس رضي اﷲ عنہ قال: قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم: إذا سألتم اﷲ فاسألوہ ببطون أکفکم، ولا تسألوہ بظہورہا، وامسحوا بہا وجوہکم۔ (سنن أبي داؤد، الصلاۃ، باب الدعاء، النسخۃ الہندیۃ ۱/ ۲۰۹، دارالسلام، رقم: ۱۴۸۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 جمادی الاول 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں