اتوار، 9 دسمبر، 2018

مکانات کی دیواروں پر قرآنی آیات وغیرہ لکھوانے کا حکم

*مکانات کی دیواروں پر قرآنی آیات وغیرہ لکھوانے کا حکم*

سوال :

آج کل مکانات پر آیت "ھذا من فضل ربی" یا "ماشاءاللہ"  لکھنا عام ہوگیا ہے ۔ اور گیلیریوں میں کھڑے ہونے پر آیت پیروں کے نیچے محسوس ہوتی ہے شریعت کی رو سے اسکا کیا حکم ہے؟
(المستفتی : افضال احمد ملی، امام جامع مسجد پمپر کھیڑ)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسجد یا مکانات کی دیواروں پر قرآنی آیات یا اسمائے حسنی وغیرہ لکھوانا اگرچہ ناجائز نہیں ہے، لیکن بہتر بھی نہیں ہے اس لئے کہ پرانی ہونے کے بعد وہ تحریر آہستہ آہستہ گرنے لگتی ہے یا رنگ اکھڑنے اور عمارت گرنے کی وجہ سے اِن آیات کی بے ادبی کا اندیشہ پایا جاتا ہے ۔ لہٰذا بہتر یہ ہے کہ دیواروں پر ان آیات کو لکھا ہی نہ جائے یا لکھا جائے تو پھر مذکورہ اندیشوں سے حفاظت کا انتظام کرلیا جائے ۔

البتہ سوال نامہ میں مذکور اندیشہ اس کی بے ادبی میں داخل نہیں ہے، اس لئے کہ قرآن مجید کے نسخوں کا نچلی منزل میں ہونا بے ادبی میں شمار نہیں ہوتا ۔

ولیس بمستحسن کتابۃ القراٰن علی المحاریب والجدران لما یخاف من سقوط الکتابۃ وإن توطأ ۔ (البحر الرائق / کتاب الصلاۃ، قبیل باب الوتر والنوافل ۲؍۳۷ کراچی)

وتکرہ کتابۃ القرآن وأسماء اللّٰہ تعالیٰ علی الدراہم والمحاریب والجدران وما یفرش الخ۔  الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الکراہیۃ / الباب الخامس في آداب المسجد ۵؍۳۲۳ کوئٹہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 ربیع الآخر 1440

1 تبصرہ: