اتوار، 16 دسمبر، 2018

کیا غسل کے ضِمن میں وضو ہوجاتا ہے؟


سوال :

مفتی صاحب مندرجہ ذیل مسئلہ کا جواب عنایت فرمائیں
زید کہتا ہے کہ غسل کرنے میں وضو ہوجاتا ہے چاہے وضو کی نیت کرے یا نیت نہ کرے کیونکہ کہ وضو کے چار فرائض میں سے نیت کرنا فرض نہیں ہے ۔
(المستفتی : حافظ انصاری سفیان ملی، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : غسل کی ابتدا میں باقاعدہ وضو کرنا مسنون ہے، لیکن اگر کسی نے غسل سے پہلے وضو نہیں کیا تو غسل کے ضِمن میں اس کا وضو بھی ہوجائے گا، کیونکہ غسل میں جسم کے ساتھ پورے اعضاء وضو بھی دُھل جاتے ہیں، اور وضو میں اعضاء وضو کا دُھلنا شرط ہے، نیت شرط نہیں ہے، بلکہ مسنون ہے۔ لہٰذا  غسل  کے بعد وضو کرنا ضروری نہیں، اس کے بغیر بھی نماز پڑھنا درست ہے ۔ البتہ غسل کے بعد وضو ٹوٹ جائے تو نماز وغیرہ کے لیے دوبارہ وضو کرنا لازم ہوگا۔

درج بالا تفصیلات سے معلوم ہوا کہ صورت مسئولہ میں زید کا کہنا درست ہے ۔

أَخْبَرَنَا  أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا  أَبِي ، أَنْبَأَنَا  الْحَسَنُ  - وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ - عَنْ  أَبِي إِسْحَاقَ  ح وَحَدَّثَنَا  عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا  عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا  شَرِيكٌ ، عَنْ  أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ  الْأَسْوَدِ ، عَنْ  عَائِشَةَ  رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ :  كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَتَوَضَّأُ بَعْدَ الْغُسْلِ ۔ سنن أبي داود ( 250 )، سنن الترمذي ( 107 )، سنن النسائي ( 430 )، سنن ابن ماجه ( 579 )، مسند أحمد ( 24389)

أي اکتفاء بوضوئہ الأول في الغسل وہو سنۃ، أو باندراج ارتفاع الحدث الأصغر تحت ارتفاع الأکبر بإیصال الماء إلی جمیع أعضائہ وہو رخصۃ ۔۔۔ قال ابن حجر : وقالوا : ولا یشرع وضوء ان اتفاقا للخبر الصحیح ’’ کان علیہ الصلاۃ والسلام لا یتوضأ بعد الغسل من الجنابۃ ۔ (مرقاۃ المفاتيح، ۲/۱۳۶، ۱۳۷، رقم :۴۴۵)

اذا اصاب الرجل المطر ووقع فی نہرجار جازوضوءہ وغسلہ ایضا ان اصاب الماء جمیع بدنہ وعلیہ المضمضة والاستنشاق کذافی السراجیة (الفتاویٰ الہندیہ :٥/١)

حَدَّثَنَا  إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا  عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا  مَعْمَرٌ ، عَنْ  هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ  أَنَّهُ سَمِعَ  أَبَا هُرَيْرَةَ  يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :  " لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ مَنْ أَحْدَثَ حَتَّى يَتَوَضَّأَ ". قَالَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ : مَا الْحَدَثُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ؟ قَالَ : فُسَاءٌ أَوْ ضُرَاطٌ ۔صحيح البخاري ( 6954 )، صحيح مسلم ( 225 )، سنن أبي داود ( 60 )، سنن الترمذي ( 76 )، مسند أحمد ( 8078, 8222 )فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
08 ربیع الآخر 1440

2 تبصرے: