پیر، 17 دسمبر، 2018

حادثات میں انتقال کرنے والوں کا حکم

*حادثات میں انتقال کرنے والوں کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کیا ایکسیڈنٹ میں مرنے والا شہید کہلائے گا ؟
مدلل جواب مطلوب ہے۔
(المستفتی : محمد ابوذر، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حقیقی شہید وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں اعلاء کلمۃ اللہ کیلئے جہاد کرتے ہوئے اپنی جان قربان کردیں یا ظالموں نے ان کو ظلماً قتل کردیا ہو۔

شہیدوں کی دیگر قسمیں حکمی اور اخروی  ہیں یعنی یہ مرنے والے حقیقی شہید تو نہیں ہوتے، لیکن ان کی بے کسی و بے بسی کی موت کی بناء پر انہیں شہادت کا ثواب ملتا ہے۔ مثلاً جل کر یا پانی میں ڈوب کر یا  ایکسیڈنٹ اور حادثاتی اموات سے  مرنے  والے وغیرہ، صرف  شہید اخروی ہیں ۔ یعنی آخرت کے اعتبار سے تو شہید کہلائے جائیں گے لیکن دنیا میں ان پر شہادت کے احکام جاری نہیں ہوں گے، لہٰذا ان کو غسل دے کر ان کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی، اخروی اعتبار سے شہادت کا مرتبہ پانے والوں کی بہت سی قسمیں ہیں جن کے بارے میں متعدد احادیث میں مذکور ہے ۔ بعض علماء مثلاً علامہ سیوطی رحمہ اللہ وغیرہ نے ان کو ایک جگہ جمع کیا ہے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " الشُّهَدَاءُ خَمْسَةٌ : الْمَطْعُونُ، وَالْمَبْطُونُ ، وَالْغَرِقُ، وَصَاحِبُ الْهَدْمِ ، وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۔ (صحیح البخاری، حدیث نمبر 2829)

من قتلہ أہل الحرب أو أہل البغی أو قطاع الطریق، فبأي شییٔ قتلوہ لم یغسل الخ ۔ (ہدایہ، کتاب الصلوٰۃ ، باب الشہید، ۳/۲۴، رقم: ۳۶۴۶)

وقید بالقتل لأنہ لومات حتف أنفہ وابترد أو حرق أو غرق أوہدم لم یکن شہیداً في حکم الدنیا ، وإن کان  شہید الآخرۃ ۔ ( شامی، کتاب الصلاۃ، باب الشہید، ۳/۱۵۹)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
10 ربیع الآخر 1440

6 تبصرے:

  1. بہت عمدہ اللّٰہ جزائے خیر عطا فرمائے آمین

    جواب دیںحذف کریں
  2. آپ سے سوال کس طرح سے پوچھا جاسکتا ہے

    جواب دیںحذف کریں
  3. مجھے ناچیز کے شرعی احکامات کے علم میں ایک اور بات کا اضافہ ہو گیا۔۔۔ اللّٰہ پاک آپ کو بہترین جزائے خیر عطا کریں آمین۔۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. جواب ماشاءاللہ بہت خوب ہے
    لیکن جناب حادثات میں جو موت واقع ہوتی ہیں اکثر وبیشتر اچانک والی ہوتی ہیں
    اور اچانک والی موت سے اللہ تعالیٰ کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ مانگی ہے
    اللہم انی اعوذبک من فجاءة الموت

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. آپ علیہ السلام نے بیماریوں سے بھی پناہ چاہی ہے، لیکن بعض بیماریوں کو شہادت بھی کہا ہے۔ لہٰذا یہاں بھی اشکال نہیں ہونا چاہیے۔

      واللہ تعالٰی اعلم

      حذف کریں