ہفتہ، 8 دسمبر، 2018

جنازے کو کاندھا دینے کا طریقہ

*جنازے کو کاندھا دینے کا طریقہ*

سوال :

مفتی صاحب جنازے کو کندھا دینے کا کیا طریقہ ہے؟ اور کچھ لوگ جنازہ کو بیچ میں کندھا لگاتے ہیں اور آخر تک نہیں چھوڑتے ان کے لیے کیا حکم ہے؟ کندھا دیتے وقت کچھ پڑھنا منقول ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : حافظ شکیل، چاندوڑ)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جنازہ کو اٹھانے کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ پہلے میت کی داہنی طرف کا اگلا پایہ اپنے داہنے کندھے پر رکھ کر کم از کم دس قدم چلے، پھر پچھلا پایہ اپنے داہنے کندھے پر رکھ کر دس قدم چلے، پھر بائیں طرف کا اگلا پایا اپنے بائیں کندھے پر رکھ کر دس قدم چلے اور پھر پچھلا پایا بائیں کندھے پر رکھ کر دس قدم چلے۔ تاہم اگر اس کی گنجائش نہ ہوتو کوئی حرج بھی نہیں۔

جنازہ وزن دار ہونے کی وجہ سے بعض افراد بیچ میں سہارا دیتے ہیں ایسا کرنا جائز ہے، شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔

کندھا دیتے وقت کوئی مخصوص دعا یا ذکر منقول نہیں ہے، جو مناسب لگے پڑھنا چاہئے، البتہ ذکر یا تلاوت کرتے وقت آواز بلند کرنا مکروہ ہے۔

(وَإِذَا حَمَلَ الْجِنَازَةَ وَضَعَ) نَدْبًا (مُقَدِّمَهَا) بِكَسْرِ الدَّالِ وَتُفْتَحُ وَكَذَا الْمُؤَخَّرُ (عَلَى يَمِينِهِ) عَشْرَ خُطُوَاتٍ لِحَدِيثِ «مَنْ حَمَلَ جِنَازَةً أَرْبَعِينَ خُطْوَةً كَفَّرَتْ عَنْهُ أَرْبَعِينَ كَبِيرَةً» (ثُمَّ) وَضَعَ (مُؤَخِّرَهَا) عَلَى يَمِينِهِ كَذَلِكَ، ثُمَّ مُقَدِّمَهَا عَلَى يَسَارِهِ ثُمَّ مُؤَخِّرَهَا كَذَلِكَ۔ (شامی : ٢/٢٣١)

وَيُكْرَهُ رَفْعُ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ وَقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ وَغَيْرِهِمَا فِي الْجِنَازَةِ۔ (البحر الرائق : ۲/۲۰۷)

وَيُطِيلُ الصَّمْتَ إذَا اتَّبَعَ الْجِنَازَةَ وَيُكْرَهُ رَفْعُ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ لِمَا رُوِيَ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّهُ قَالَ: كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - يَكْرَهُونَ رَفْعَ الصَّوْتِ عِنْدَ ثَلَاثَةٍ: عِنْدَ الْقِتَالِ، وَعِنْدَ الْجِنَازَةِ، وَالذِّكْرِ؛ وَلِأَنَّهُ تَشَبُّهٌ بِأَهْلِ الْكِتَابِ فَكَانَ مَكْرُوهًا۔ (بدائع الصنائع : ١/٣١٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 ربیع الآخر 1439

8 تبصرے:

  1. ماشااللہ بہت بہتر!
    جزاك الله خيرا

    جواب دیںحذف کریں
  2. اس دارالافتا کے مفتی اعظم کون ہیں؟
    اور یہ کہاں واقع؟

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. نیچے پروفائل میں لکھا ہوا ہے۔ اور یہاں کوئی مفتی اعظم بھی نہیں ہے۔

      حذف کریں
    2. مفتی محمد عامر عثمانی ملّی دامت برکاتہم العالیہ
      مالیگاؤں ضلع ناسک مہاراشٹر بھارت کے رہنے والے ہیں

      حذف کریں
  3. جزاکم الله خيرا و احسن الجزاء

    جواب دیںحذف کریں
  4. مفتی صاحب بعض جنازے بھاری بھرکم ہوجاتے ہلانکہ وہ شخص دبلا پتلا ہوتا ہے اور بعض جنازے ہلکے پھلکے ہوجاتے ہلانکہ وہ شخص موٹا ہوتا ہے اس کی کیا وجہ ہے

    جواب دیںحذف کریں
  5. داہنی سائڈ کو داہنے کاندھے سے کیسے کاندھا دینگے

    جواب دیںحذف کریں