بدھ، 12 دسمبر، 2018

عورت کا اپنی مہر میں شوہر کا نمازِ فجر کی پابندی مقرر کرنا

*عورت کا اپنی مہر میں شوہر کا نمازِ فجر کی پابندی مقرر کرنا*

سوال :

ایک عورت اپنے شوہر سے نکاح میں مہر "پابندی نماز فجر" طلب کی ہے تو کیا اس طرح نکاح منعقد ہوجائے گا؟ یہ شرط پوری نہیں کی گئی تو نکاح پر کوئی اثر ہوگا؟
(المستفتی : حافظ مبین، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : احناف کے نزدیک مہر کا مال متقوم یعنی مال کے قبیل سے ہونا ضروری ہے، لہٰذا اگرمہر میں کوئی ایسی چیز متعین کی جو مال کے قبیل سے نہ ہو، مثلاً کسی شخص نے نعوذ باللہ شراب یا خنزیر کو مہر میں مقرر کیا، جو مسلمان کے حق میں مال نہیں ہے تو اِس تعیین کا اعتبار نہ ہوگا، بلکہ حسبِ ضابطہ مہرِ مثل لازم ہوگا ۔

اسی طرح مہر میں قرآن مجید کی آیات و سورۃ حفظ یا ناظرہ سنانے یا شوہر کے لیے نمازِ فجر کی پابندی مقرر کرنا درست نہیں ہے، اس لئے کہ یہ مال متقوم نہیں ہے ۔

تاہم اگر کسی نے ایسا کرلیا تو نکاح منعقد ہوجائے گا، اور بیوی کو مہر مثل ملے گا، نکاح کے صحیح ہونے کے لیے شوہر کا مذکورہ شرط کا پورا کرنا ضروری نہیں، اور نہ ہی کبھی فجر چھوٹنے پر نکاح پر کوئی اثر ہوگا ۔

مہر مثل یہ وہ مہر ہے جو لڑکی کے خاندان کی دیگر عورتوں مثلاً بہنوں، پھوپھیوں اور چچازاد بہنوں کے مہر کے برابر مقررکیا جاتا ہے ۔

نوٹ : پنج وقتہ نمازیں بشمول نماز فجر کی پابندی ہر مسلمان پر لازم ہے، لہٰذا اسے بغیر شرط کے ادا کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔

وصرّح الحنفیۃ بأن المہر ما یکون مالاً متقومًا عند الناس ، فإذا سمیا ما ہو مالٌ یصح التسمیۃ ، وما لا فلا ۔ ( الموسوعۃ الفقہیۃ / تحت لفظ : مہر، ۳۹ ؍ ۱۵۶)

وإن تزوجها ولم يسم لها مهرا أو تزوجها على أن لا مهر لها فلها مهر مثلها إن دخل بها أو مات عنها ۔ (الفتاویٰ الہندیہ : ۳۰۴/۱)

اما مہر المثل فقد حد رد الحنفیۃ بانہ مہر امرأۃ تماثل الزوجۃ وقت العقد من جہۃ ابیھا لا امھا ان لم تکن من قوم الیھا کاختھا وعمّتھا وبنت عمّھا فی بلدھا وعصرھا۔ (الفقہ الاسلامی وادلّتہٗ: ۷؍۲۶۶، رابعًا انواع المہر)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 ربیع الآخر 1440

3 تبصرے:

  1. ماشاءاللہ بہت عمدہ جواب ہے
    الله تعالٰی مزید علم عطا فرمائے

    جواب دیںحذف کریں
  2. السلام علیکم
    مفتی صاحب مسںٔلہ یہ ہے کہ میں بروز اتوار (20/06/2021)کو ایک شادی میں گیا تھا اس شادی میں عاقد نے مہر گیارہ ہزار روپٔے بشکل چیک دیا
    کیا اس طرح مہر دے سکتے ہیں ؟
    اور اس طرح کا مہر نقد ہوگا یا پھر ادھار ۔؟

    جواب دیںحذف کریں