*جنازہ لے جانے کا طریقہ*
سوال :
جنازہ جب قبرستان کی طرف لے جایا جائے تو سر آگے ہونا چاہیے یا پیر؟ میت کو دفن کرنے کے بعد سر کی طرف سے سورۃ بقرہ کا پہلا رکوع اور پیر کی طرف سے آخری رکوع کیوں پڑھتے ہیں؟ میت کو سنوارنے کے بعد جو وقت مہمانوں کے لیے ٹھہرتے ہیں اس وقت میت کے پیر کس طرف ہونا چاہیے؟
(المستفتی : محمد محسن ملی، کوپرگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جنازہ لے جاتے ہوئے سر آگے کی طرف ہوگا، اور پاؤں پیچھے سے اٹھانے والوں کی طرف کئے جائیں گے، یہاں قبلہ رُخ کی رعایت کا ذکر نہیں ہے۔ (١)
تدفین کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم میت کے سرہانے سورۂ بقرہ کی ابتدائی آیات المفلحون تک اور پیر کی جانب سورہ بقرہ کی آخری آیت آمن الرسول سے اخیر تک پڑھتے تھے۔ (٢)
میت کو کفن دینے کے بعد اس کا پیر قبلہ کی طرف نہ ہو اس کے علاوہ اور کسی بھی سمت پیر رکھنا درست ہے ۔
١) وفی حالۃ المشی بالجنازہ یقدم الرأس کذا فی المضمرات۔ (فتاویٰ عالمگیریۃ ۱: ۱۶۲ الفصل الرابع فی حمل الجنازۃ)
٢) عطاء بن أبي رباح، يقول : سمعت ابن عمر، يقول : سمعت النبي صلى اللہ عليه وسلم يقول :إذا مات أحدكم فلا تحبسوه، وأسرعوا به إلى قبره، وليقرأ عند رأسه بفاتحة الكتاب، وعند رجليه بخاتمة البقرة في قبره۔ (المعجم الكبير، رقم الحدیث : ۱۳۶۱۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامرعثمانی ملی
24 ربیع الاول 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں