*نکاح سے قبل لڑکی کو دیکھنے کا حکم*
سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ شادی سے اپنی ہونے والی بیوی کو دیکھ سکتے ہیں؟
برائے مہربانی مکمل مفصّل جواب ارسال فرمائیں ۔
(المستفتی : شیخ زبیر، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بخاری ومسلم کی صحیح حدیث کے علاوہ دیگر کتب حدیث میں جس لڑکی سے نکاح کی نسبت طے ہوئی ہے اسے نکاح سے قبل دیکھ لینے کی ترغیب آئی ہے، اور ائمہ اربعہ، جمہور علماء امت رحمھم اللہ کے نزدیک بھی مخطوبہ لڑکی کو نکاح سے قبل دیکھنا مستحب ہے۔
احادیث میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : نکاح سے پہلے لڑکی کو دیکھ لیا کرو، اس لئے کہ یہ دیکھنا تمہارے درمیان محبت اور پائیداری کا ذریعہ ہے۔
البتہ آمنے سامنے بیٹھ کر دیر تک بے تکلفی کی باتیں کرنا جائز نہیں ہے۔ بلکہ بہتر یہ ہے کہ کہیں موقع مل جائے تو چھپ چھپا کر ایک نظر میں چہرہ دیکھ لیا جائے، اسی طرح تصویروں کا تبادلہ اور فون پر کالنگ یا چیٹنگ وغیرہ بھی جائز نہیں ہے، کیونکہ جب تک نکاح نہیں ہوجاتا وہ اس کے لئے نامحرم ہے۔
فقیہ النفس حضرت مولانا مفتی محمود الحسن صاحب رحمہ اللہ لکھتے ہیں : صاف صاف مطالبہ کرنا کہ مجھے دکھاؤ میں خود دیکھ لوں گا، تو یہ مناسب نہیں ہے، کیونکہ اگر ہر شخص صاف صاف دیکھنے کا مطالبہ کرے اور یہ دروازہ کھو ل دیا جائے، تو نہیں معلوم ایک ایک لڑکی کو شادی کرنے کیلئے کتنے کتنے لڑکوں کو دکھانے کی نوبت آئے گی، ایک ناپسند کرے اس کی بھی شہرت ہوگی، اس سے احباب ناپسندیدگی کی وجہ دریافت کر یں گے، وہ اسی کا حلیہ پوری تفصیل سے بتائے گا، گھوڑی اور گائے کی سی کیفیت ہوجائے گی کہ گاہک آتے ہیں، دیکھتے ہیں، ناپسند کرتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔ (فتاوی محمودیہ،16/145)
بعض گھروں میں لڑکے کے باپ بھائی وغیرہ یہ اصرار کرتے ہیں کہ ہم رشتہ طے کرنے سے پہلے خود لڑکی دیکھیں گے، یہ اصرار شرعاً ناجائز ہے، بلکہ یہ اجازت صرف لڑکے کے لئے ہے کہ وہ کسی بہانے لڑکی کو ایک نظر دیکھ لے بشرطیکہ رشتہ ہوجانے کی توقع ہو، ورنہ لڑکی کو دیکھنے کے لیے لڑکے کے گھر کی عورتیں مثلاً والدہ بہنیں وغیرہ کافی ہیں، وہ جاکر دیکھ سکتی ہیں۔
فقال لہ رسول اﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم: أ نظرت إلیہا قال: لا، قال: فاذہب فانظر إلیہا۔ الحدیث (مسلم شریف، النکاح، باب ندب النظر إلی وجہ المرأۃ، وکفیہا لمن یرید تزوجہا، النسخۃ الہندیۃ ۱/ ۴۵۶، بیت الأفکار، رقم: ۱۴۲۴)
وتحتہ فی النووي : وفیہ استحباب النظر إلی وجہ من یرید تزوجہا مذہبنا ومذہب مالک وأبي حنیفۃ وسائر الکوفیین وأحمد، وجماہیر العلماء۔ الخ (نووي شرح مسلم ۱/ ۴۱۵۶)
عن المغیرۃ بن شعبۃ -رضی ﷲ عنہ- أنہ خطب امرأۃ، فقال النبي صلی اﷲ علیہ وسلم: أنظر إلیہا، فإنہ أحری أن یؤدم بینکما۔ (ترمذي شریف، النکاح، باب ماجاء في النظر إلی المخطوبۃ، النسخۃ الہندیۃ ۱/ ۲۰۷، دارالسلام، رقم: ۱۰۸۷)
نہی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن الصورۃ في البیت ونہی أن یصنع ذلک۔ (سنن الترمذي ۲؍۳۰۱ المکتبۃ الأشرفیۃ دیوبند)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 ربیع الآخر 1440
ماشاء اللہ
جواب دیںحذف کریں