بدھ، 5 دسمبر، 2018

قعدہ میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ

⁩ *قعدہ میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ*

سوال :

مفتی  صاحب ! قعده اولی اور قعده آخر میں بیٹھنے کے کتنے صحیح طریقے ہیں ؟
دلائل سے واضح کریں ۔
(المستفتی : عامر احمد، حیدرآباد)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : احناف کے نزدیک مردوں کے لئے قعدہ اولی و اخیرہ دونوں میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دایاں پیر کھڑا کرکے اور بایاں پیر بچھاکر اس پر بیٹھے بلاعذر مسنون طریقہ کے خلاف بیٹھنا مکروہ ہے ۔

امام اعظم رحمہ اللہ کے مسلک کی دلیل مسلم شریف کی وہ روایت ہے جس میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ ہر دو رکعتوں کے بعد التحیات پڑھتے تھے اور (اور بیٹھنے کے لئے) اپنا بایاں پاؤں بچھاتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے تھے ۔

مذکورہ روایت کے علاوہ بھی متعدد احادیث ہیں جن میں مطلقاً پاؤں کے بچھانے کا ذکر ہے ۔ نیز یہ بھی وارد ہے کہ رسول اللہ ﷺ پہلے اور دوسرے قعدے کی قید کے بغیر تشہد میں اسی طرح بیٹھا کرتے تھے ۔ پھر دوسری چیز یہ بھی ہے کہ تشہد میں بیٹھنے کا جو طریقہ امام صاحب رحمہ اللہ نے اختیار کیا ہے وہ دوسرے طریقوں کے مقابلے میں زیادہ بامشقت اور مشکل ہے اور احادیث میں صراحت کے ساتھ یہ بات کہی گئی ہے کہ اعمال میں زیادہ افضل و اعلیٰ عمل وہی ہے جس کے کرنے میں مشقت اور مشکل ہے ۔

اسی طرح جن احادیث میں آپ ﷺ کے متعلق یہ منقول ہے کہ آپ ﷺ دوسرے قعدے میں کولہوں پر بیٹھتے تھے ۔ جیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ کا مسلک ہے وہ اس بات پر محمول ہے کہ رسول اللہ ﷺ حالت ضعف اور کبر سنی میں اس طرح بیٹھتے تھے کیونکہ دوسرے قعدے میں زیادہ دیر تک بیٹھنا ہوتا ہے اور کولہوں پر بیٹھنا بہ نسبت پیر پر بیٹھنے کے زیادہ آسان ہے ۔

عن عائشۃ ؓ قال : کان رسول الله صلی الله علیہ وسلم ، یستفتح الصلاۃ، بالتکبیر ، -إلی- وکان یفرش رجلہ الیسریٰ وینصب رجلہ الیمنیٰ ، وکان ینہی عن عقبۃ الشیطان، وینہی أن یفترش الرجل ذراعیہ افتراش السبع۔ (صحیح مسلم ، الصلاۃ ، باب الاعتدال فی السجود ، النسخۃ الہندیۃ۱/۱۹۴، بیت الأفکار رقم:۴۹۸)

عن عبد الله أنہ أخبرہ : أنہ کان یری عبد الله بن عمر ؓ یتربع فی الصلاۃ، إذا جلس ، ففعلتہ وأنا یومئذ حدیث السن، فنہاني عبد الله بن عمرؓ وقال: إنما سنۃ الصلاۃ أن تنصب رجلک الیمنیٰ، وتثنی الیسری ، فقلت : إنک تفعل ذلک ؟ فقال: إن رجلي لا تحملاني ۔(صحیح البخاری ، الأذان ، باب سنۃ الجلوس فی التشہد، النسخۃ الہندیہ۱/۱۱۴، رقم:۸۱۹، ف:۸۲۷) 

وسننہا افتراش رجلہ الیسریٰ(فی الشامیۃ ) مع نصب الیمنیٰ سواء کان فی القعدۃ الأولیٰ أو الأخریٰ ۔(شامی ، الصلاۃ ، باب صفۃ الصلاۃ، ۲/۱۷۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
26 ربیع الاول 1440

1 تبصرہ: