*چمڑے کا بیلٹ لگاکر نماز پڑھنے کا حکم*
سوال :
اکثر نوجوان اپنی پینٹ میں چمڑے کا بیلٹ لگاتے ہیں، کیا اس حالت میں ان کی نماز ہوگی؟ جواب مع تفصیل عنایت فرمائیں نوازش ہوگی ۔
(المستفتی : حافظ شہباز داعی، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ان جانوروں کے چمڑے جنہیں شرعی طور پر ذبح کیا گیا ہو، اسی طرح وہ چمڑے جو مردار جانوروں کے ہوں لیکن انہیں دباغت دے دیا گیا ہو، یعنی آگ، نمک، کیمیکل یا کسی اور چیز کے ذریعے اس کی گندگی دور کردی گئی ہو، ایسے چمڑے پاک کہلاتے ہیں، اور ان سے بنی ہوئی اشیاء کا استعمال جائز ہو جاتا ہے، البتہ خنزیر اس سے مستثنیٰ ہے کہ خنزیر کا چمڑا دباغت کے بعد بھی بہرحال ناپاک ہی رہتا ہے۔
چمڑے کی جو چیزیں بازار میں دستیاب ہوتی ہیں، مثلاً چمڑے کی ٹوپی، جیکٹ، بیلٹ یا اس طرح کی کوئی اور چیز دباغت کے بعد ہی بنائی جاسکتی ہیں، ان چیزوں کا استعمال کرنا جائز ہے، اور اس پر نماز پڑھنا بھی درست ہے۔ لہٰذا صورت مسئولہ میں چمڑے کے بیلٹ لگاکر پڑھی گئی نماز درست ہوگی۔
عن عائشۃ زوج النبي ﷺ : أن رسول اللّٰہ ﷺ أمر أن یستمتع بجلود المیتۃ إذا دبغت ۔ (سنن ابو داؤد : ص/۵۶۹ ، کتاب اللباس ، باب في أہب المیتۃ)
ذَهَبَ الْحَنَفِيَّةُ وَالشَّافِعِيَّةُ - وَهُوَ رِوَايَةٌ عَنْ أَحْمَدَ فِي جِلْدِ مَيْتَةِ مَأْكُول اللَّحْمِ - إِلَى أَنَّ الدِّبَاغَةَ وَسِيلَةٌ لِتَطْهِيرِ جُلُودِ الْمَيْتَةِ، سَوَاءٌ أَكَانَتْ مَأْكُولَةَ اللَّحْمِ أَمْ غَيْرَ مَأْكُولَةِ اللَّحْمِ، فَيَطْهُرُ بِالدِّبَاغِ جِلْدُ مَيْتَةِ سَائِرِ الْحَيَوَانَاتِ إِلاَّ جِلْدَ الْخِنْزِيرِ عِنْدَ الْجَمِيعِ لِنَجَاسَةِ عَيْنِهِ، وَإِلاَّ جِلْدَ الآْدَمِيِّ لِكَرَامَتِهِ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ : ٢٠/٤٥٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
08 ربیع الآخر 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں