بدھ، 26 دسمبر، 2018

شوہر طلاق کا اقرار کرے اور بیوی انکار کرے

*طلاق کا شوہر اقرار کرے اور بیوی انکار کرے*

سوال :

مفتی صاحب زید کہتا ہے کہ اس نے ہندہ کو دو طلاق دیا جس کی ہامی اس کی والدہ بھی بھرتی ہے لیکن والد صاحب اور بیوی کہتی کہ منہ بند کردیا گیا تھا اب کس کی بات کا اعتبار ہوگا ؟ اور اگر دو طلاق ہوگئی ہوتو آگے کا کیا مسئلہ شرعی بنےگا؟ رہنمائی فرما کر شکریہ کا موقع دیں۔
(المستفتی : محمد شرجیل، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں شوہر خود اس بات کا اقرار کررہا ہے کہ اس نے دو طلاق دی ہے، لیکن بیوی اور والد اس کا انکار کررہے ہیں تو شوہر کے اقرار کا اعتبار کیا جائے گا اور دو طلاق واقع ہوجائے گی۔

اگر اس سے پہلے کوئی طلاق نہ دی گئی ہوتو عدت کی مدت (تین ماہواری) میں رجوع کا حق باقی رہے گا، عدت کی مدت میں رجوع کا طریقہ یہ ہے کہ تنہائی میں میاں بیوی والا عمل کرلے یا دو گواہوں کی موجودگی میں یہ کہہ دے کہ میں رجوع کرتا ہوں، ایسا کرلینے سے بیوی دوبارہ اس کے نکاح میں آجائے گی۔

بطور خاص ملحوظ رہے کہ اب صرف ایک طلاق کا اختیار باقی رہے گا، لہٰذا بہت احتیاط اور سوچ سمجھ کر آئندہ کوئی بھی قدم اٹھائے۔

ولو أقر بالطلاق کاذباًأوہازلاً وقع قضائً لا دیانۃً۔ (شامي، کتاب الطلاق، ۴/۴۴۰)

وإذا طلق الرجل امرأتہ تطلیقۃ رجعیۃ، أو تطلیقتین فلہ أن یراجعہا في عدتہا رضیت بذلک، أو لم ترض۔ (ہدایۃ، کتاب الطلاق، باب الرجعۃ،۲/۳۹۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 ربیع الآخر 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں