*اقامت کے وقت مصلی اور امام کب کھڑے ہوں؟*
سوال :
مفتی صاحب اقامت کے وقت امام و مصلی کب کھڑے ہوں؟
بریلوی حضرات صف میں بیٹھے رہتے ہیں اور حی علی الصلوۃ پر کھڑے ہو تے ہیں۔ اس کا کیا مطلب ہے؟ براہ کرم مسئلہ کی وضاحت فرمائیں۔
(المستفتی : ڈاکٹر مختار انصاری، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسنون و مستحب تو یہی ہے کہ تکبیر شروع ہونے کے ساتھ ساتھ مقتدی بھی کھڑے ہوجایا کریں، اس لئے کہ صفوں کا سیدھا کرنا واجب ہے اور تکبیر اولیٰ کا حاصل کرنا افضل ہے ۔ اور ان دونوں پر عمل جب ہی ہوسکتا ہے کہ جب ابتداء تکبیر سے مقتدی کھڑے ہوجائیں، ورنہ صفوں کی درستگی حاصل کرتے کرتے تکبیر اولیٰ فوت ہوسکتی ہے۔
مقتدیوں کا حی علی الصلوۃ پر کھڑے ہونا بھی ناجائز تو نہیں ہے لیکن خلافِ مصلحت ضرور ہے، بشرطیکہ صف سیدھی ہوجائے اور امام صاحب کے ساتھ تکبیر تحریمہ نہ چھوٹے، لیکن یہ آخری حد ہے اس سے زیادہ تاخیر مکروہ ہے۔ لیکن بریلوی حضرات اس پر ایسی سختی سے عمل کرتے ہیں کہ اگر کوئی پہلے کھڑا ہوجائے تو اسے روک دیا جاتا ہے، یا اس پر سختی سے نکیر کی جاتی ہے لہٰذا ان کا یہ عمل شرعاً درست نہیں ہے۔ نیز امام کا اقامت کے وقت مصلیٰ پر جاکر بیٹھ جانا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ائمہ مجتہدین میں سے کسی کے عمل سے ثابت نہیں ہے اور نہ ہی کتب فقہ میں سے کسی میں موجود ہے، لہٰذا اس کا خلافِ سنت ہونا واضح ہے۔
قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ : أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَقُمْنَا، فَعَدَّلْنَا الصُّفُوفَ قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔ (صحیح المسلم، رقم :٦٠٥)
إنْ كَانَ الْمُؤَذِّنُ غَيْرَ الْإِمَامِ وَكَانَ الْقَوْمُ مَعَ الْإِمَامِ فِي الْمَسْجِدِ فَإِنَّهُ يَقُومُ الْإِمَامُ وَالْقَوْمُ إذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ: حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ عِنْدَ عُلَمَائِنَا الثَّلَاثَةِ وَهُوَ الصَّحِيحُ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۵۷/۱) فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 ذی القعدہ 1439
جزاكم اللّٰہ خيراً و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریں