*کنواری حاملہ عورت کے نکاح سے متعلق احکام*
سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ ایک بے نکاحی عورت غیر مرد سے حاملہ ہے تو کیا حمل کے چار ماہ بعد اسی مرد سے یا غیر مرد سے نکاح ہو سکتا ہے؟
(المستفتی : محمد عارف، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورت مسئولہ میں مذکورہ عورت کا حالتِ حمل میں زانی سے یا اس کے علاوہ کسی اور سے بھی نکاح شرعاً درست ہے، زانی سے نکاح کی صورت میں وہ اس سے صحبت کرسکتا ہے، اگر نکاح کے چھ مہینے سے پہلے پہلے بچہ کی پیدائش ہوئی تو وہ ثابت النسب نہ ہوگا، البتہ یہ زانی شوہر اگر اُس کے بارے میں اپنا بچہ ہونے کا مطلق دعویٰ کرے، اور زنا کا ذکر نہ کرے، تو احتیاطاً اس کا نسب ثابت مانا جائے گا ۔ اور اگر زانی کے علاوہ کسی اور سے نکاح کیا جائے تو بچے کی پیدائش سے پہلے اس سے جماع درست نہ ہوگا، اور نکاح کے چھ مہینے کے بعد بچے کی پیدائش ہوگی تو اس کا نسب شوہر سے ثابت ہوگا، لیکن اگر چھ مہینہ سے پہلے بچے کی ولادت ہوگئی تو اس کا نسب شوہر سے ثابت نہ ہوگا بلکہ وہ صرف ماں کی طرف منسوب ہوگا ۔ البتہ اگر شوہر شرعی عدالت (دارالقضاء) میں دعویٰ کرے کہ یہ بچہ میرا ہے، تو بچے کا نسب اُس شوہر سے قضاءاً ثابت ہوجائے گا ۔
لو نکح الزانی حل لہ وطیہا اتفاقاً والولدلہٗ ولزمہ النفقۃ (درمختار والشامی، ۲/۴۰۱)
فلو لأقل من ستۃ أشہرٍ من وقت النکاح لا یثبت النسب ، ولا یرث منہ إلا أن یقول : ہٰذا الولد مني ، ولا یقول من الزنا ۔ خانیۃ ۔ وظاہر أن ہٰذا من حیث القضاء ، أما من حیث الدیانۃ فلا یجوز أن یدعیہ ؛ لأن الشرع قطع نسبَہ منہ ، فلا یحل لہ استلحاقہ بہٖ ، ولذا لو صرح لأنہ من الزنا لا یثبت قضائً أیضًا ، وإنما یثبتلو لم یُصرّح لاحتمال کونہ بعقد سابقٍ أو بشبہۃٍ حملاً لحال المسلم علی الصلاح ۔ ( شامي ، کتاب النکاح / فصل في المحرمات ، قبیل مطلب : فیما لو زوج المولیٰ أمتہ ۴ ؍ ۱۴۲ زکریا )
وصح نکاح حبلیٰ من زنا لاحبلی من غیرہ أي الزنا وان حرم وطؤہا ودواعیہ حتی تضع؛ لئلا یسقي ماء ہ زرع غیرہ ۔ (در مختار، کتاب النکاح، فصل في المحرمات، کراچي ۳/۴۸، زکریا۴/۱۴۱)
وفي الشامي : أي إن جاء ت بعد النکاح لستۃ أشہر، فلو لأقل من ستۃ أشہر من وقت النکاح لا یثبت النسب، إلا أن یقول ہٰذا الولد مني ولا یقول من الزنا الخ ۔ (الدر المختار مع الشامي، کتاب النکاح / قبیل مطلب فیما لو زوّج المولی أمتہ ۴؍۱۴۱-۱۴۲ زکریا)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
08 ربیع الآخر 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں