*رضاعی بھائی بہن کا حکم*
سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ رضاعی بھائی بہن کے کیا احکامات ہیں؟ کیا وہ ایک ساتھ سفر کرسکتے ہیں؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : ڈاکٹر اسامہ، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اسلام میں جس طرح نسبی بہن بھائی ایک دوسرے کے محرم ہوتے ہیں، اور ان کا نکاح ایک دوسرے جائز نہیں ہوتا اسی طرح رضاعی (دودھ شریک جنہوں نے ایک ہی عورت کا دودھ ڈھائی سال کی عمر کے اندر پیا ہو) بہن بھائی بھی ایک دوسرے کے محرم ہوتے ہیں اور ان کا آپس میں نکاح جائز نہیں ہے۔ لہٰذا رضاعی بہن بھائی ایک ساتھ سفر کرسکتے ہیں، بشرطیکہ کسی قسم کے فتنے کا اندیشہ نہ ہو۔
قال اللّٰہ تعالیٰ : حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّھتُکُمْ ۔۔۔۔ وَاَخَوَاتُکُمْ مِّنَ الرَّضَاعَۃِ ۔ (سورۃ النساء، جزء آیت : ۲۳)
عن عليؓ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : إن اللہ حرم من الرضاعۃ ماحرم من النسب۔
عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مِنْ الرَّضَاعِ مَا حَرَّمَ مِنْ النَّسَبِ۔ (سنن الترمذي، رقم : ۱۱۵۶)
إذَا تَزَوَّجَ صَغِيرَةً فَأَرْضَعَتْهَا أُمُّهُ مِنْ النَّسَبِ أَوْ مِنْ الرَّضَاعِ حُرِّمَتْ عَلَيْهِ؛ لِأَنَّهَا صَارَتْ أُخْتًا لَهُ مِنْ الرَّضَاعِ فَتَحْرُمُ عَلَيْهِ كَمَا فِي النَّسَبِ وَكَذَا إذَا أَرْضَعَتْهَا أُخْتُهُ أَوْ بِنْتُهُ مِنْ النَّسَبِ أَوْ مِنْ الرَّضَاعِ؛ لِأَنَّهَا صَارَتْ بِنْتَ أُخْتِهِ أَوْ بِنْتَ بِنْتِهِ مِنْ الرَّضَاعَةِ وَأَنَّهَا تَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ كَمَا تَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ۔ (بدائع الصنائع : ٤/١١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 ربیع الآخر 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں